محبان پاکستان سے قاتل حسینہ کا انتقام

جماعت اسلامی کی مزید 6ارکان کو عدالت کے جانب سے سزائے موت سنائی گئی ہے جو شیخ حسینہ واجد کی محبان پاکستان سے دشمنی کا ساخشانہ اوربھارت کی تھپکی وصول کرنے کی بھونڈی کوشش ہے

12جنوری 1972کو مجیب الرحمن کو بنگلہ دیش کا وزیراعظم نامزد کیاگیا کیونکہ عوامی لیگ سوشلزم اور سیکولر ازم کی حامی تھی، اس لیے بنگلہ دیش کی حکومت نے انہی بنیادوں پر اصلاحات کا کام شروع کیا پٹ سن، کپڑے سازی اور جہاز سازی کی صنعتوں کی قومی ملکیت میں لے لیا گیا نیا آئین سال بھر کے اندر تیار کر لیا گیا جس کے تحت بنگلہ دیش کو ایک سوشلسٹ اور سیکولر جمہوریہ قرار دیا گیانئے آئین کے تحت مارچ 1973ء کے انتخابات میں عوامی لیگ نے 300 میں سے 292 نشستوں پر قبضہ کر لیا شیخ مجیب الرحمن نے ان تمام جماعتوں بالخصوص جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ کو جنہوں نے وحدت پاکستان کے لیے کام کیا تھا، خلاف قانون قرار دے دیامجیب الرحمن نے ہندوستان سے خصوصی تعلقات قائم کیے کیونکہ بنگلہ دیش کو پاکستان سے الگ کرانے میں سب سے بڑا ہاتھ ہندوستان کا تھا چنانچہ 1973ء میں ہندوستان سے دوستی کا معاہدہ کیا گیا ہندوستان نے اپنی امداد کی بھاری قیمت وصول کی ہندوستانی فوجیوں نے بنگلہ دیش خالی کرنے سے پہلے بے شمار کارخانوں کی مشینیں ہندوستان منتقل کر دیں۔ خصوصی مراعات کی وجہ سے تجارتی معاملات میں ہندوستان کو برتری حاصل ہو گئی اور بنگلہ دیش کی معیشت ہندوستان کی محتاج ہو گئی سازگار فضا دیکھ کر مغربی بنگال کے ہندوؤں نے بھی مشرقی پاکستان واپس آنا شروع کر دیا 1974ء میں ملک میں زبردست قحط پڑااگست 1975ء کو شیخ مجیب کو ان کے اہل خانہ سمیت قتل کردیا گیا صرف ان کی دو بیٹیاں شیخ حسینہ اور شیخ ریحانہ زندہ بچیں جو مغربی جرمنی میں تھیں نظام چلتارہا حکومتیں بدلتیں رہیں 1996کے الیکشن میں عوامی لیگ جماعت اسلامی کے تعاون سے اقتدار میں آئی مگر کوئی قابل قدر عوامی خدمات سرانجام نہ دے سکیں 2001کے الیکشن میں جماعت اسلامی نے عوامی لیگ کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے نیشنل پارٹی کو سپورٹ کیا جس کی وجہ سے عوامی لیگ کو شکست اورنیشنل پارٹی برسراقتدار آگئی حسینہ واجد کو جماعت اسلامی کی یہ کردارپسند نہ آیا اور جماعت اسلامی کے خلاف تعصب اورنفرت کی آگ کو بھڑکانا شروع کردیا،غدار،ملک دشمن،پاکستان نواز جیسے الزام سے نوازا گیا سازشی تھیوری جاری تھی کہ 2009میں نیشنل پارٹی اقتدار سے ہاتھ دھوبیٹھی عوامی لیگ برسراقتدار آگئی حسینہ واجد وزیراعظم بن گئیں اقتدار میں آتے ہی حسینہ واجد کی حکومت نے جماعت اسلامی کے کارکنان وعہددارن کے خلاف انتقام کا آغاز کردیا پارٹی عہدداران کو پاکستان ایجنٹ اور دہشت گرد قرار دے کر جیلوں میں ڈالا گیا اوران پر مقدمات چلائے گئے انتقام کی دشمنی یہاں تک محدود نہ رہی بلکہ1971 کی جنگ میں بنگلہ دیش میں جن لوگوں نے پاکستان کا ساتھ دیا، پاکستان کی فوج کے ساتھ مل کر ریاست پاکستان کی وحدت کو برقرار رکھنے کی کوشش کی انہیں غدارٹھہراکرپھانسی پر لٹکایا جارہا ہے متعدد زندان میں اسیر ہیں اور ریاست پاکستان ان کے دکھ درد کو نظر انداز کرکے ہاتھ جھاڑ کر ان کی مشکلات کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دے رہی ہے1971 کی جنگ میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا تھاآج جماعت اسلامی کے رہنما پاکستان سے وفاداری کا خمیازہ بھگت رہے ہیں اس وقت تک تقریبا 9رہنماؤں کو ماورائے عدالت شہیدکردیا گیا ہے جن میں مولانا مطیع الرحمن نظامی عبدالقادر ملا محمدقمرالزمان علی احسن مجاہد اور میرقاسم شامل ہیں جبکہ بی این پی کے رہنما صلاح الدین قادر کو بھی پھانسی دی گئی جماعت اسلامی کے سابق امیر پروفیسر غلام اعظم اور مولانا عبدالکلام محمدیوسف کو جیل میں تشدد کرکے شہید کردیا گیاتھا نومبر 2017میں جماعت اسلامی کی مزید 6ارکان کو عدالت کے جانب سے سزائے موت سنائی گئی ہے جو شیخ حسینہ واجد کی محبان پاکستان سے دشمنی کا ساخشانہ اوربھارت کی تھپکی وصول کرنے کی بھونڈی کوشش ہے کوئی ہے جو بتائے حسینہ واجدصاحبہ کو کہ یہ معاہدہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان طے پایا تھا اور اس کے تحت بنگلہ دیش نے جنگی جرائم کے الزام میں مقدمے چلانے اور سزائیں نہ دینے کا وعدہ کیا تھا اس مملکت کے بانی شیخ مجیب الرحمن نے اس وقت کہا تھا کہ ہم ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں مگر افسوس محترمہ محبان اسلام وپاکستان اوربنگلہ دیش کے کارکنان وعمائدین کو سزائیں دے رہی ہے یہ سزائیں سیکولر بنگلہ دیش کے منہ پر طمانچہ ہیں حاسدین کو معلوم ہوناچاہیے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور دونوں برادر ممالک کی عوام ایک دوسرے کو قریب سے قریب تر دیکھنا چاہتے ہیں محترمہ کو وہ دن یاد کرناچاہیے جس دن پاکستان نے ایٹمی تجربات کیے تھے اس دن بنگلہ دیش میں مٹھائیاں ختم ہوگئیں تھیں ایسا ہی تب ہوا جب پاکستانی کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کرکٹ کپ اپنے نام کیا تھامعلوم ہونا چاہئے کہ انتقام کی جس آگ کو جلا کر اپنے معصوم مخالفین کو اس میں بھسم کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اس کا الاؤ اور تپش جلد یا بدیر اس کے دامن کو اپنی لپیٹ میں لے گا ایسے میں نئی دہلی سے اسے بچانے کے لئے کوئی نہیں آسکے گارہی بات زندان میں ڈالنے اورشہادتوں کی تویہ اہل حق کا سرمایہ افتخار ہے راہ حق میں یہ صعوبتیں اورقربانیاں اورپھر ان پراستقامت اورصبر کا مظاہر صدق عشق کا پتا دیتاہے خدا کے بندے ایسے بذدلانہ اقدامات کے سامنے جھکتے نہیں ہیں بلکہ ہمت اورجوانمردی کامظاہرہ کرتے ہوئے مثبت اقدامات کی راہ ہموار کرتے ہیں۔

Rashid ali
About the Author: Rashid ali Read More Articles by Rashid ali: 56 Articles with 66029 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.