بیت المقدس مسلمانوں کاقبلہ اول ہے اسے عیسائی اوریہودی
بھی اتنی ہی اہمیت دیتے ہیں جتناکہ مسلمان دیتے ہیں اتناہی مقدس مانتے ہیں
جتناکہ مسلمان مانتے ہیں اس پرقبضہ کرنے اوراسے برقراررکھنے کیلئے مسلمانوں
اورعیسائیوں کے درمیان خونی جنگیں بھی لڑی جاچکی ہیں سلطان صلاح الدین
ایوبی مسلمانوں کاہیروہی بیت المقدس کی وجہ سے بنے اورانہیں مسلمان یادبھی
اسی حوالے سے رکھتے ہیں فلسطین اور اردگردکے علاقوں پریہودیوں کے قبضے کے
بعدبیت المقدس پربھی یہودی ناجائزریاست نے قبضہ جمالیااوراسے
اپنادارالخلافہ قراردلوانے کیلئے ایڑھی چوٹی کازورلگایاگیامگردنیاکی اس
ناجائز ریاست کواسے اپنادارالخلافہ قراردلوانے کیلئے اپنے سرپرست اعلیٰ
امریکہ کی ضرورت تھی سالہاسال سے امریکی صدورکے سامنے اپناسفارتخانہ بیت
المقدس منتقل کرنے کیلئے سمری آتی رہی مگراس پردستخط مسلمانوں کی مزیددل
آزاری کے پیش نظرملتوی ہوتی رہی بش ، کلنٹن اوراوبامہ جیسے جابرصدوراس
متازعہ مسئلے کوچھیڑنے سے گریزاں رہے مگرموجودہ امریکی صدرڈونلڈٹرمپ چونکہ
مسلمانوں کی دل آزاری اورانکے ساتھ دشمنی کاکوئی موقع ہاتھ سے جانے دینے کے
روادارنہیں لہٰذاانہوں نے تمام اخلاقیات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے امریکی
سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کافیصلہ کیاجس کے خلاف ساری دنیاکے مسلمان
سراپااحتجاج ہیں اوروہ امریکی صدرکے اس ناجائز اورناروافیصلے کوماننے سے
انکاری ہیں اوراس فیصلے کی مذمت کیلئے ساری دنیامیں مسلمان سڑکوں پرنکل
کراحتجاج کررہے ہیں یہ احتجاج تقریباً تمام مسلمان ممالک سمیت یورپ
اورافریقہ کے غیرمسلم ممالک میں بھی ہورہاہے مسلم ملک ترکی نے اس حوالے سے
سخت مؤقف اپنایاہے ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے ملک میں ہونے والی
اسلامی سربراہ کانفرنس سے خطاب میں اسرائیل کو دہشت گرد اورناجائزریاست
قراردیکرامریکی حالیہ فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی پاکستان نے بھی
ریاستی طورپراس فیصلے کی مذمت کی ہے اورایوان بالاسینیٹ میں ایک قراردادکے
ذریعے امریکی اقدام کومستردکیاگیاہے پاکستان کاعام آدمی بھی اس حوالے سے
اپنے جذبات کااظہارکررہاہے گلی محلے کے مساجد ،امام بارگاہوں ، بازاروں ،چوکوں
اورشاہراہوں پرجلوس نکال کرامریکی فیصلے کے خلاف اپنے جذبات
کااظہارکیاگیااوریہ سلسلہ تاحال جاری ہے امریکہ کے موجودہ صدرنے اگرامریکی
عوام کی مشکلات میں اضافہ نہیں کیاتواس میں کمی لانے کابھی باعث نہ بن سکے
انہوں نے جوبھی فیصلہ کیااس سے یاتو مسلمان متاثرہوئے یاپھرامریکی عوام
کواس کاخمیازہ بھگتناپڑا اورمستقبل میں بھگتناپڑے گابیت المقدس کواسرائیل
کادارالخلافہ تسلیم کرنااورامریکی سفارتخانے کووہاں منتقل کرناکوئی معمولی
بات نہیں اس فضول ، ناجائز ،لغو اورغیرضروری فیصلے سے امریکہ اورمسلمانوں
کے تعلقات پربرے اثرات مرتب ہونگے یہ تعلقات اگرچہ صدر ٹرمپ کے آنے سے
تناؤکاشکارہیں انکے متعددفیصلوں سے ایسا محسوس ہورہاہے جیسے وہ مسلمانوں کے
خلاف کام کرنے کیلئے ہی صدارت پرمتمکن ہوئے ہیں انہیں اپنے روئیے پرنظرثانی
کی ضرورت ہے انکے اس ناروا،ظالمانہ اوربغض پرمبنی روئیے کی سمجھ نہیں آرہی
اس روئیے سے صدر صاحب امریکہ کیلئے کانٹوں کی فصل بورہے ہیں جنہیں آئندہ
نسلوں کوکاٹناہوگاصدر ٹرمپ خودکووژنری لیڈرسمجھتے ہیں حالانکہ انکے طفلانہ
فیصلے اس بات کی غمازہیں کہ انکے اقدامات سے امریکہ محفوظ ہونے کی بجائے
غیرمحفوظ ہورہاہے آج نہیں توکل مذہبی جذبات سے کھلواڑ کی جوابدہی ہوگی
مستقبل کی امریکی قیادت صدر ٹرمپ کے اقدامات پرشرمندگی کااظہارکرے گی مگراب
اس انتہاپسندشخص کوروکنایاتوامریکی اسٹیبلشمنٹ کے بس کی بات نہیں
یاپھرامریکی تھنک ٹینکس بھی انتہاپسندوں کے نرغے میں ہیں یہ انتہاپسندعرصہ
درازسے مسلمانوں کونشانہ بنائے چلے آرہے ہیں پہلے اسرائیل کو پروان
چڑھایاگیا،اسے پال پوس کرجوان کیاگیا،اسے دنیاکی تمام قوانین اور اخلاقیات
کوبالائے طاق رکھتے ہوئے ہمہ اقسام کے اسلحے سے لیس کیاگیا،اسے خطے میں ایک
ناقابل شکست فوجی قوت کی شکل دے دی گئی، عربوں کے ساتھ جنگوں میں فتحیاب
کرایاگیااورپورے خطے پراسکی دھاک بٹھانے میں بھرپورمددکی گئی یہ سب
مسلمانوں کی دشمنی اورعداوت میں کیاگیا مسلمانوں کے قبلہء اول کو(جس کی
جانب مسلمان دس برس تک منہ کرکے نمازاداکرتے رہے)یہودیوں کے قبضے میں
دیاگیافلسطین کے عام اورپرامن شہریوں پرظلم وستم کی نئی داستانیں رقم کی
گئیں ،انکی آبائی زرعی زمینیں چھینی گئیں ، مکان ہتھیائے گئے اورانہیں
ظالمانہ طریقے سے محکوم بنایاگیااگرفلسطین کے شہری عیسائی ہوتے توپھربھی
انکے ساتھ یہی سلوک روارکھاجاتا؟امریکہ اوراسکے حواری یورپ نے ناصرف عالم
اسلام کے سینے میں اسرائیل کاکانٹاپیوست کیابلکہ مسلمانوں کے ساتھ مخاصمت
کاکوئی موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیایورپ اورامریکہ کی سداسے چلی آرہی اس
عداوت نے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایاتبھی تو انکے بنائے گئے
طالبان اورداعش بھی خلاف ہوگئے ہیں اب توداعش اوردیگرتنظیموں کی رسائی
امریکہ اوریورپ تک ہوچکی ہے امریکہ ،برطانیہ ،فرانس اوریورپ کے دیگرممالک
میں ہونے والے دہشت گرد حملے انہی نارواروئیوں کاردعمل ہیں مسلم دنیامیں
لگائی گئی آگ کی تپش اب سلگانے والوں کی ٹانگوں تک پہنچ چکی ہے اورکوئی
بعیدنہیں کہ یہ آگ پوری دنیاکواپنی لپیٹ میں لے لے سیدھے الفاظ میں یہی
کہاجاسکتاہے کہ ہماری جدید،ترقی یافتہ اورتہذیب یافتہ دنیاامریکی صدر کے اس
فیصلے سے شدیدخطرے میں پڑچکی ہے دنیاکی بہت سی جنگیں ٹرمپ اورہٹلرجیسے
احمقوں کی وجہ سے چھڑی ہیں جن میں کروڑوں افرادلقمہء اجل بنے امریکی حالیہ
اقدامات کامقصد توبظاہراپنی جنگی انڈسٹری کافروغ ہے اگردنیامیں امن
ہوتوامریکی اسلحے کی فیکٹریاں نقصان میں جائینگیں اوبامہ کی افغانستان
اورعراق سے افواج کی واپسی پرامریکی معیشیت ڈانواں ڈول ہوگئی تھی جسے
سہارادینے کیلئے عرب بہارکوپروان چڑھایاگیااسی نام نہادبہارکے نتیجے میں
لیبیاکے ہستے بستے مسلمان ملک کوتباہ وبربادکیاگیا ،شام کوتاخت وتاراج
کیاگیا،یمن میں آگ بھڑکائی گئی ،لبنان کواسرائیل کے ہاتھوں ملیامیٹ
کیاگیا،عراق جیسے خوشحال ملک کو اسلحے کاتجربہ گاہ بنایاگیااوراس آگ
کوسعودی عرب تک وسعت دینے کی کوشش کی گئی سعودی عرب کے موجودہ شاہ نے
امریکہ کودفاعی معاہدوں کے نام پرایک بڑاخراج پیش کیاجس کاواضح مطلب یہی
لیاجاسکتاہے کہ حضورجوچاہے لے لو مگر ہمیں معاف رکھوامریکہ کی یہ
نارواپالیسیاں اس کیلئے وبال جان بن سکتی ہیں اگرمسلم امہ ہوش کے ناخن لے
آپس کی تفرقہ بازیوں اورقتل وغارتگری سے نجات حاصل کرے اپنے اصل اورحقیقی
دشمن کوپہچان لے اوراپنی توانائیاں اپنے ہی پیروں پرکلہاڑیاں مارنے میں صرف
نہ کرے مسلمان قیادت تدبرکامظاہرہ کرے اورحکمت جوکہ مومن کی گمشدہ میراث ہے
اسے دوبارہ سے حاصل کرے توٹرمپ جیسے قصائی کی چھری تلے آنے سے محفوظ
رہاجاسکتاہے ورنہ تو جو مسلم امہ کی صورتحال ہے اورجو قصائیوں کے منصوبے
ہیں اگراسکے خلاف کوئی پیش بندی نہیں کی جاتی توامریکی وارجوآج مسلم امہ کی
پیٹھ پرکیاگیاہے کل جسم کے دیگرحصوں پربھی کیاجاسکتاہے۔ |