تمہیں اس سے کیا بھئی ؟نواز شریف کی نئی منطق

29نومبر کو عدالت کے کٹہرے میں حاضری لگوانے کے بعد پنجاب ہاوس تشریف لے گئے۔ جہاں پر نون لیگیوں کو ایک غیر رسمی اجلاس پارٹی کے نا اہل وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی، کچھ عدلیہ پر ، کچھ فوج پر، کچھ اپنی جماعت کے لوگوں پر گرجے ، برسے، دل کی بھڑاس نکالی، برا بھلا کہا ، فیض آباد کے دھرنے کو ختم نہ کرنے پر وزیر داخلہ کی خوب کلاس لی۔ عدالت نے پوچھا تھا کہ رقم کہا سے آئی، پیسہ کہاں سے آیا ، کہا کس طرح گیا وغیرہ وغیرہ۔ اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمہیں اس سے کیا بھئی میرے پاس کتنی بھی جائیداد ہو، کتنی کی رقم ہو، کیسے آئی ہو تمہیں اس سے کیا بھء۔ دیکھا جائے تو نااہل سابق وزیر اعظم نے اس طرح کے جملے ادا کر کے توہین عدالت کے زمرہ میں آتے ہیں۔

لیکن نہیں معلوم کیا مصلحت اور کیا مجبوری ہے کہ ان کی رسی دراز کی جارہی ہے۔ وہ تین بار پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں، وزیر خزانہ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں، پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔ اقتدار اتنا طویل عرصہ دیکھا ہے کہ انہیں اقتدار سے زیادہ پاکستان میں جمہوریت کے لیے اچھی مثال پیش کرنے کی زیادہ فکر ہونی چاہیے۔ پاکستان کی تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ برسرِ اقتدار خاندان کے سربراہ کے طور پر لکھا جائے گا۔ ان کے کارناموں کو جو انہوں نے پاکستان کے لیے انجام دئے تاریخ کا حصہ ہوں گے۔ انہیں اس بات کا خیال ضرور رکھنا ہوگا کہ اگر ان کے مثبت کارنامے تاریخ میں جگہ پائیں گے تو ان کی وہ باتیں جو ایک ذمہ دار شخص کو نہیں کرنا چاہیں اور وہ کر رہے ہیں وہ بھی تاریخ میں جگہ پائیں گے۔
 
ان کا نا اہل ہونا اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے، اسے دنیا کی کوئی قوت نکال نہیں سکتی۔وجوہات جن کی بنیاد پر وہ نہ اہل ہوئے اسے وہ قبول کریں یا نہ کریں ،ان کے درباری اسے مانیں یا نا مانیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ انہوں نے اپنے نا اہل ہونے پر جو کچھ کہا ان کے درباریوں نے جو کچھ کہا عدالت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑتا، گولی نکل چکی ، نشانے پر لگ چکی، اب شور شرابا کرنے، بالواسطہ یا بلا واسطہ ایسی گفتگو کرنا جس سے توہین عدالت ہوتی ہو گریز کرنا چاہیے۔ میاں صاحب آپ کی بات سو فیصد درست ہے کہ جو کچھ آ پ کے ساتھ ہورہا ہے ، یہ سب آپ کے اعمال کانتیجہ ہے، آپ درست فرمارہے ہیں کہ یہ ہونہیں رہا بلکہ کروایا جارہا ہے ، کیسے کروایا جارہا ہے بقول ڈاکٹر شاہد مسعود یہ سب کچھ اللہ کی جانب سے ہو رہا ہے۔ انسانی فعل یہاں دور دور دکھائی دیتا، آج سے چند ماہ قبل کوئی یہ سوچ سکتا تھا کہ میاں نواز شریف اور ان کی فیملی اس طرح عدالتوں کے چکر لگاتی پھرے گی، انہیں اس طرح ذلیل و خوار ہونا پڑے گا، ان کے بچوں کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوں گے، ان کے سمدھی کو لندن سے گرفتار کر کے لانے کے احکامات جاری ہوں گے۔ میاں صاحب کی شریک حیات بیگم کلثوم نواز کے ساتھ کیا کچھ ہورہا ہے۔ وہ شدید بیماری کی کیفیت میں اور بیماری کس قسم کی آپ کو الیکشن کے لڑوانے کے لیے اپنی پارٹی سے کوئی شخص نہیں ملا ، سیاست آپ کا غالب رہی ، ان بیچاری بیمار خاتون کو الیکشن لڑوایا، وہ قومی اسمبلی کی رکن تو بن گئی لیکن حلف اٹھانے کی نوبت تاحال نہیں آئی۔ محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو اب بھی اس بات کا ادراک نہیں ہوا ، آپ کے ذہن پر اب بھی سیاست غالب ہے، آپ اپنے ساتھ ہونے والے عمل کو کسی طاقت کو اس کی وجہ تصور کر رہے ہیں ۔ خدا را اپنی سوچ کو بدلیں، اسے اللہ کی جانب سے اپنے اوپر گرفت تصور کیجئے۔ جو کوتائیاں ہوچکی ان سے معافی طلب کریں۔ عدالتوں میں سچ بولیں، سچ کا سہارا لیں۔ چھوٹ اور غلط بیانی سے انسان اور زیادہ مشکلات میں آجاتا ہے۔ یہ سچ نہ بولنے کا ہی تو انجام ہے کہ آپ اس حال کو پہنچ چکے۔ اپنی شریک حیات کی فکر کریں۔ ان کی خاطر ، ان کی زندگی کی خاطر سچ کو اپنائیں ، غلط بیانی نہ کریں۔ آپ کی وزیر اطلاعات اپنے آپ کو پاکستان کی صف اول کی سیاست داں تصور کر رہی ہے اور ایسے ایسے جملے ادکررہی ہے کہ چے بدی کہ چے پدی کا شوروا۔ چھوٹا منہ بڑی زبان۔نہیں معلوم یہ کس سیاسی خاندان کی خاتون ہیں۔ وزارت نے اسے نون لیگ کی صف اول کی intellectualبنا دیا ہے ۔ وہ اپنے آپ کو سیاست کی افلاطون تصور کر رہی ہیں۔ اپنے پارٹی کے سینئر سیاستداں چوہدری نثار کی باتوں پر توجہ دیں ۔ ان کے مشوروں کو اہمیت دیں۔ آپ کے گرد جو درباری ہیں وہ انہوں نے آپ کو جس مقام پر پہنچا دیا ہے وہ اب بھی اسی ڈگر پر چل رہے ہیں۔ آپ کے سیاسی حالات بہتری کی جانب نہیں وہ وقت کے ساتھ ساتھ خرابی کی جانب جارہے ہیں اور اس خرابی کا سبب آپ کے فضول سیاسی بیانات ، آپ کے درباریوں کا بیہودہ رویہ اور ان کے غیر اخلاقی گفتگو اور بعض اہم اور طاقت ور اداروں کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنا نا ہے۔

Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1280767 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More