ہمیں دوستوں نے بتا رکھا تھا،،،بلکہ یوں کہیے سمجھا رکھا
تھا،،،کہ پرانی
کار اور پرانی بیوی دونوں بہت تنگ کرتی ہیں،،،
ہم نے سوچا کیا پتا آدھی بات ہی سچ ہو،،،اور پرانی کار لے ہی ڈالی،،،ساری
عمر سائیکل یعنی ٹو وہیلر کے عادی تھے،،،
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا،،بندر کیا جانے ادرک کا سواد،،گدھا کیا جانے غفران
ہم نے یہ سب پڑھ رکھا تھا،،،مگر،،،ہاتھ کنگن کو آرسی کیا پڑھے لکھے کو
فارسی کیا،،،یہ ہمارے دماغ میں پرفیکٹ فٹ تھا،،،
کار دیکھنےمیں تو اچھی بھلی تھی ،،،اب چلانے میں کیسی تھی غائب کا
علم تو ہمیں تھا نہیں،،،
بہرحال ہم جو دن رات سپنے دیکھ رہے تھے،،،میرے سپنوں کی رانی کب
آئے گی تو،،،چلی آ تو چلی آ،،،وہ آگئی تھی،،،
ہمیں یقین ہو چکاتھا،،،محلے کی لنگڑی لولی،،،کالی کلوٹی،،،بھینگی توتلی
موٹی سوکھی،،،یا جن کی شادی ہونے والی تھی،،،یا،،،جو عنقریب بیوہ ہونے
والی تھی،،،ہمیں ہماری سائیکل کی وجہ سے لفٹ نہیں دیتی تھیں،،،اب وہ
سب دن رات ہمارے دیدار کو ترسیں گی،،،
اور ہم ان سب کی آنکھ کا چاند ،،تارا،،موتیا،،کاجل،،میل سب کا سب ہم
ہی ہوں گے،،،
ہو سکتا ہے ہمیں اپنا مکان ہی نا کسی پوش ایریا میں لینا پڑجائے،،،اپنا
مکان تو ہم نے ویسے ہی کہہ دیا،،،مطلب رینٹ والا مکان،،،
کیا کہا اک کمرے کو مکان نہیں کہتے،،،اچھا بھائی پر اک کارکو تو اک کار
ہی کہیں گے نا،،،
صبح چار بجے ہم اٹھ کر اپنی سو فیصد اپنی کار کو جو کہ ٹائر سے لے کر
چھت تک پوری کی پوری ہماری تھی،،،دھونے لگے،،،
کیونکہ کمیٹی کے نلکے میں پانی آتا ہی چار سے پانچ تک تھا،،،اس کے
بعد اس میں بس ہوائیں سائیں سائیں کرتی تھیں،،،یعنی نلکہ پانچ کے بعد
فین کا کام دیتا تھا،،،
کار کو نہلانے کے بعد ہم نے اپنی سروس بھی کرنی تھی،،،معاف کیجئے گا
(ہم نے نہانا تھا)،،،کارکی سروس ہونی تھی،،،،
ہم نے آج تک پٹرول نہیں خریدا تھا،،،کار آنے کے بعد پٹرول کی قیمتیں سن
کے ہمارا منہ ایسے ہوگیا،،،جیسے کسی بیوہ کی چپل ٹوٹی ہوئی ہو،،،
دوست کو بلایاجس کو ڈرائیونگ آتی تھی،،،اس کے ساتھ پٹرول پمپ گئے،،
گیلن میں پٹرول لائے،،،
جب ہم نے پٹرول والے سے کہا،،،ہماری کارکے لیے پٹرول بھر دیجئے،،،اس
نے ہمیں ایسے دیکھا جیسے کوئی بندر اور بکری کا تماشا دیکھتا ہے،،
خیر ہم نے کار میں لاکر پٹرول ڈالا،،،کم بخت ایسا لگا جیسے کسی کنویں
یا دریا میں لوٹا انڈیل دیا ہو،،،
پٹرول ایسے غائب ہوا،،،جیسے کسی غریب کی سیلری پہلی کو ہی غائب
ہو جاتی ہے،،،
ہمارے دوست نے کار اسٹارٹ کی،،،پہلے تو ایسی آواز آئی،،،جیسے ہماری
پڑوسن اپنے بچوں کو اپنا میاں سمجھ کر پیٹتی ہے،،،
تو بچوں اور ان کے ابا کے منہ سے کورس کے انداز میں آہ و بکا نکلتی ہے،،،
جس سے پورا محلہ لرز جاتا ہے،،،
کار کے ابھی بہت سے کمال باقی ہیں جو آئندہ عرض کروں گا،،،،،
|