آج تو کالم لکھتے وقت مجھے بھی حیرت ہوئی کے یہ میں نے
کیا عنوان لکھا ہے آج میں اس موضوع پر لکھنا چاہ رہی ہو کہ ہماری قوم
بھنگڑا ڈالنے میں کس قدر ماہر ہے بھنگڑا خوشی کے موقع پر ڈالا جاتا ہے ہم
نے شادی بیاہ کے موقع پر لوگوں کو بھنگڑا ڈالتے ہوئے دیکھا ہے اس کے علاوہ
کسی دکھ کی کیفیت میں اس قسم کی کسی بھی حرکت کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا
ثابت ہوا کہ بھنگڑا خوشی کے موقع پر ڈالا جاتا ہے بحیثیت قوم ہم آنے والے
بہت سے سیاسی محاذ پر بھنگڑا کی نظر آتی ایک پارٹی کے آنے پر بھنگڑا ڈالا
جاتا ہے کسی کے چلے جانے پر بھلا ڈالا جاتا ہے بہت پیچھے تک تو میں نہیں
جاؤں گی مجھے اتنا یاد ہے کہ جب پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت ختم ہوئی
تو 12 اکتوبر 1999 کا دن تھا اقتدار پر قبضے کی دیر تھی کہ عوام بھنگڑے
ڈالنے شروع ہوگی ان کا موقف تھا کہ ہمیں ایک چور ڈاکو سے یا ایک ایسے شخص
سے نجات مل گئی ہے جس نے ملک میں کافی بگاڑ پیدا کیا ہوا تھا ویسے وہ دور
کافی امن اور آشتی کا دور تھا لیکن قوم نے اگر بھنگڑا ہی نہ ڈالا ہے تو
بھلا اس کی خوشی کا اظہار کیسے ہو سکتا ہے اسی پرویز مشرف کے 2008 میں
پیپلزپارٹی کے ہاتھوں بڑی ذلت اور رسوائی کے سات اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے
کے بعد پھر اس قوم نے بھنگڑے ڈالنے شروع کر دیئے میں ڈالے اور زرداری کی
آمد پر بھنگڑے ڈالے گئے زرداری کا دور بجلی بحران کا بدترین دور تھا اگر بی
بی زندہ ہوتی تو ایسے حالات کبھی پیدا نہ ہوتے زرداری سے جان چھڑانے کا
کوئی طریقہ نہیں تھا کیونکہ وہ مضبوط حکمران کے طور پر سامنے آئے قوم پھر
سے بھنگڑے ڈالنے کے لیے بے چین تھی 2013 کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کا
پنجاب سے ایسے صفایا ہوا جیسے کسی شخص کے سر سے بالوں کا صفایا ہوتا ہے
نواز شریف نے اپنی حکومت دوبارہ قائم کی ان کا نعرہ جاگ پنجابی جاگ ان کو
دوبارہ اقتدار میں لانے کا باعث بنا قوم ایک مرتبہ پھر بھنگڑوں کے لئے تیار
ہو چکی تھی خوشی منانا میرے خیال میں ہر شخص کا بنیادی حق ہے لیکن اپنی
پچھلی خوشی کو غلط جانتے ہوئے نہیں۔ نواز شریف کی حکومت مضبوط حکومت تھی
اقدار کو دوبارہ حاصل کرنا کسی بڑے معرکے سے کم نہیں تھا لیکن نواز شریف کو
بھی راتوں رات چور پڑ گئے اسلام آباد کے ڈی چوک میں دھرنے کا آغاز ہوا جس
نے پاکستان کی سیاسی صورتحال کو ایک نئے آہنگ سے روشناس کرایا اور جس کا
انجام اے پی سی کے شہداء کی شہادت کے نتیجے میں پورا ہوا نواز شریف کی
حکومت کو حقیقی طور پر عمران خان نے بہت نقصان پہنچایا ان کی نا اہلی پر اس
قوم نے بھرپور تیاری کے ساتھ بھنگڑا ڈالا۔ نہ جانے ہماری قوم چاہتی کیا ہے
2018 کے انتخابات میں عمران خان بھاری اکثریت سے عسکری قیادت کی وجہ سے ملک
کے وزیراعظم بن گئے خوب بھنگڑے ڈالے گئے نکی نکی لڈیاں بھی ڈالی گئ اب
چاہیے تو یہ تھا پانچ سال پورے کیے جانے دیے جاتے مگر وہی ڈھاک کے تین پات
قوم بے چین تھی کہ اگلا بھنگڑا اب کب ڈالا جائے سیاسی صورتحال روز بروز
کروٹیں بدلتی جا رہی ہے عوام کو سمجھ نہیں آتی کہ اب کی بار کیا کیا جائے
ذرا اس بار ہماری قوم کچھ تذبذب کا شکار ہے دیکھیے اگلا بھنگڑا کب ہو۔ امید
پے تو ساری دنیا ہی قائم ہے |