Hadith On Waqia E Meraj

معراج کا قصہ۔

ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شب معراج کا واقعہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں حطیم میں لیٹا ہوا تھا۔ بعض دفعہ قتادہ نے حطیم کے بجائے حجر بیان کیا کہ میرے پاس ایک صاحب ( جبرائیل علیہ السلام ) آئے اور میرا سینہ چاک کیا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ یہاں سے یہاں تک۔ میں نے جارود سے سنا جو میرے قریب ہی بیٹھے تھے۔ پوچھا کہ انس رضی اللہ عنہ کی اس لفظ سے کیا مراد تھی؟ تو انہوں نے کہا کہ حلق سے ناف تک چاک کیا ( قتادہ نے بیان کیا کہ ) میں نے انس سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے کے اوپر سے ناف تک چاک کیا، پھر میرا دل نکالا اور ایک سونے کا طشت لایا گیا جو ایمان سے بھرا ہوا تھا، اس سے میرا دل دھویا گیا اور پہلے کی طرح رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد ایک جانور لایا گیا جو گھوڑے سے چھوٹا اور گدھے سے بڑا تھا اور سفید! جارود نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ابوحمزہ! کیا وہ براق تھا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔ اس کا ہر قدم اس کے منتہائے نظر پر پڑتا تھا ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ) مجھے اس پر سوار کیا گیا اور جبرائیل مجھے لے کر چلے آسمان دنیا پر پہنچے تو دروازہ کھلوایا، پوچھا گیا کون صاحب ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جبرائیل ( علیہ السلام ) پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہے؟ آپ نے بتایا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ پوچھا گیا، کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔ اس پر آواز آئی ( انہیں ) خوش آمدید! کیا ہی مبارک آنے والے ہیں وہ، اور دروازہ کھول دیا۔ جب میں اندر گیا تو میں نے وہاں آدم علیہ السلام کو دیکھا، جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ آپ کے جد امجد آدم علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے۔ میں نے ان کو سلام کیا اور انہوں نے جواب دیا اور فرمایا: خوش آمدید نیک بیٹے اور نیک نبی! جبرائیل علیہ السلام اوپر چڑھے اور دوسرے آسمان پر آئے وہاں بھی دروازہ کھلوایا آواز آئی کون صاحب آئے ہیں؟ بتایا کہ جبرائیل ( علیہ السلام ) پوچھا گیا آپ کے ساتھ اور کوئی صاحب بھی ہیں؟ کہا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ پوچھا گیا کیا آپ کو انہیں بلانے کے لیے بھیجا گیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔ پھر آواز آئی انہیں خوش آمدید۔ کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ۔ پھر دروازہ کھلا اور میں اندر گیا تو وہاں یحییٰ اور عیسیٰ علیہما السلام موجود تھے۔ یہ دونوں خالہ زاد بھائی ہیں۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ عیسیٰ اور یحییٰ علیہما السلام ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے سلام کیا اور ان حضرات نے میرے سلام کا جواب دیا اور فرمایا خوش آمدید نیک نبی اور نیک بھائی! یہاں سے جبرائیل علیہ السلام مجھے تیسرے آسمان کی طرف لے کر چڑھے اور دروازہ کھلوایا۔ پوچھا گیا کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ جبرائیل۔ پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ پوچھا گیا کیا انہیں لانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں۔ اس پر آواز آئی انہیں خوش آمدید۔ کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ، دروازہ کھلا اور جب میں اندر داخل ہوا تو وہاں یوسف علیہ السلام موجود تھے۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ یوسف ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے سلام کیا تو انہوں نے جواب دیا اور فرمایا: خوش آمدید نیک نبی اور نیک بھائی! پھر جبرائیل علیہ السلام مجھے لے کر اوپر چڑھے اور چوتھے آسمان پر پہنچے دروازہ کھلوایا تو پوچھا گیا کون صاحب ہیں؟ بتایا کہ جبرائیل! پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں کہا کہ انہیں خوش آمدید۔ کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ! اب دروازہ کھلا جب میں وہاں ادریس علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ ادریس علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے جواب دیا اور فرمایا خوش آمدید پاک بھائی اور نیک نبی۔ پھر مجھے لے کر پانچویں آسمان پر آئے اور دروازہ کھلوایا پوچھا گیا کون صاحب ہیں؟ جواب دیا کہ جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ پوچھا گیا کہ انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں اب آواز آئی خوش آمدید کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ، یہاں جب میں ہارون علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ ہارون ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب کے بعد فرمایا خوش آمدید نیک نبی اور نیک بھائی! یہاں سے لے کر مجھے آگے بڑھے اور چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوایا پوچھا گیا کون صاحب آئے ہیں؟ بتایا کہ جبرائیل، پوچھا گیا آپ کے ساتھ کوئی دوسرے صاحب بھی آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں۔ پھر کہا انہیں خوش آمدید کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ۔ میں جب وہاں موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے، میں نے سلام کیا اور انہوں نے جواب کے بعد فرمایا خوش آمدید نیک نبی اور نیک بھائی! جب میں آگے بڑھا تو وہ رونے لگے کسی نے پوچھا آپ رو کیوں رہے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا میں اس پر رو رہا ہوں کہ یہ لڑکا میرے بعد نبی بنا کر بھیجا گیا لیکن جنت میں اس کی امت کے لوگ میری امت سے زیادہ ہوں گے۔ پھر جبرائیل علیہ السلام مجھے لے کر ساتویں آسمان کی طرف گئے اور دروازہ کھلوایا۔ پوچھا گیا کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ جبرائیل، پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں۔ کہا کہ انہیں خوش آمدید۔ کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ، میں جب اندر گیا تو ابراہیم علیہ السلام تشریف رکھتے تھے۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ آپ کے جد امجد ہیں، انہیں سلام کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے جواب دیا اور فرمایا خوش آمدید نیک نبی اور نیک بیٹے! پھر سدرۃ المنتہیٰ کو میرے سامنے کر دیا گیا میں نے دیکھا کہ اس کے پھل مقام حجر کے مٹکوں کی طرح ( بڑے بڑے ) تھے اور اس کے پتے ہاتھیوں کے کان کی طرح تھے۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ سدرۃ المنتہیٰ ہے۔ وہاں میں نے چار نہریں دیکھیں دو باطنی اور دو ظاہری۔ میں نے پوچھا اے جبرائیل! یہ کیا ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جو دو باطنی نہریں ہیں وہ جنت سے تعلق رکھتی ہیں اور دو ظاہری نہریں، نیل اور فرات ہیں۔ پھر میرے سامنے بیت المعمور کو لایا گیا، وہاں میرے سامنے ایک گلاس میں شراب ایک میں دودھ اور ایک میں شہد لایا گیا۔ میں نے دودھ کا گلاس لے لیا تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہی فطرت ہے اور آپ اس پر قائم ہیں اور آپ کی امت بھی! پھر مجھ پر روزانہ پچاس نمازیں فرض کی گئیں میں واپس ہوا اور موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے پوچھا کس چیز کا آپ کو حکم ہوا؟ میں نے کہا کہ روزانہ پچاس وقت کی نمازوں کا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا لیکن آپ کی امت میں اتنی طاقت نہیں ہے۔ اس سے پہلے میرا واسطہ لوگوں سے پڑ چکا ہے اور بنی اسرائیل کا مجھے تلخ تجربہ ہے۔ اس لیے آپ اپنے رب کے حضور میں دوبارہ جائیے اور اپنی امت پر تخفیف کے لیے عرض کیجئے۔ چنانچہ میں اللہ تعالیٰ کے دربار میں دوبارہ حاضر ہوا اور تخفیف کے لیے عرض کی تو دس وقت کی نمازیں کم کر دی گئیں۔ پھر میں جب واپسی میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے پھر وہی سوال کیا میں دوبارہ بارگاہ رب تعالیٰ میں حاضر ہوا اور اس مرتبہ بھی دس وقت کی نمازیں کم ہوئیں۔ پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا اور تو انہوں نے وہی مطالبہ کیا میں نے اس مرتبہ بھی بارگاہ رب تعالیٰ میں حاضر ہو کر دس وقت کی نمازیں کم کرائیں۔ موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے پھر گزرا انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا پھر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوا تو مجھے دس وقت کی نمازوں کا حکم ہوا میں واپس ہونے لگا تو آپ نے پھر وہی کہا اب بارگاہ الٰہی میں حاضرہوا تو روزانہ صرف پانچ وقت کی نمازوں کا حکم باقی رہا۔ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو آپ نے دریافت فرمایا اب کیا حکم ہوا؟ میں نے موسیٰ علیہ السلام کو بتایا کہ روزانہ پانچ وقت کی نمازوں کا حکم ہوا ہے۔ فرمایا کہ آپ کی امت اس کی بھی طاقت نہیں رکھتی میرا واسطہ آپ سے پہلے لوگوں سے پڑ چکا ہے اور بنی اسرائیل کا مجھے تلخ تجربہ ہے۔ اپنے رب کے دربار میں پھر حاضر ہو کر تخفیف کے لیے عرض کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رب تعالیٰ سے میں بہت سوال کر چکا اور اب مجھے شرم آتی ہے۔ اب میں بس اسی پر راضی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جب میں وہاں سے گزرنے لگا تو ندا آئی ”میں نے اپنا فریضہ جاری کر دیا اور اپنے بندوں پر تخفیف کر چکا۔“

SAHIH BUKHARI HADITH NO. 3887

صحیح بخاری

Reviews & Comments

Allah Kreemmm her byolad ko nak olad dy ameen Allah Kreem her jany waly muslman ki mgfrt kry sakun dy qabar main Allah Kreemmm hm sb sy razi ho Ya Allah Kreemm hm Tj sy razi hain

  • Muhammad Abdullah , Faisalabad
  • Wed 07 Feb, 2024

Thanks for sharing hadith regarding miraj

  • Haroon , Karachi
  • Thu 27 Aug, 2020

Subhan Allah, Allah pak hamin amal karny ki tufiq ata farmy.

  • Ahmad Saleem , Faisalabad
  • Tue 20 Feb, 2018

SUCH FARMAYA MEREY NABI E PAK NE. KARORON DAROOD O SALAM AP (AS) PER ORE AP KI AAL PER.

  • Muhammad Younis , Khushab
  • Mon 04 Sep, 2017

Shaandhar

  • sahil wani (shaheen) , pulwama
  • Fri 17 Feb, 2017

mashaallah acha kaam kiya hai

  • sahil wani(shaheen) , pulwama
  • Tue 14 Feb, 2017

Waqia Meraj is regarded among the important Islamic events. It is a reason that Waqia Miraj in Hadith is also present. Sahih Bukhari Hadith no 3887 narrates key details about the Waqia Meraj. On the night of 27th Rajab, Prophet Muhammad (Peace Be Upon Him) went to Seven Heavens and was welcomed by different Prophets. He (Peace Be Upon Him) also met with Allah and five daily prayers became obligatory on that day. You can read the whole event of Shab e Meraj in Urdu as complete Waqia Meraj in Urdu is mentioned on our website.

Information about Waqia Meraj is also present in different Surahs of Quran Kareem. However, there are verses in Surah Najam and Surah Isra about this topic. By reading Waqia Meraj in Urdu, you can get information about the importance of Salat or Prayer in Islam as Allah gave this blessing to us on an auspicious night. The Waqia Miraj in Hadith also elaborates the love of Allah for the Prophet Muhammad (Peace Be Upon Him). You can also share this Hadith of Shab e Meraj in Urdu with your friends and family members.