Fatimah bint Qais said:
My husband divorced me three times during the time of the Prophet. So the Messenger of Allah said: 'There is no housing for you nor maintenance.' Al-Mughirah (one of the narrators) said: I mentioned that to Ibrahim and he said: Umar said: We do not leave the Book of Allah and the Sunnah of our Prophet for the saying of a woman, and we do not know if she remembered or forgot. And Umar used to give her (the divorced woman) housing and maintenance.'
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ: طَلَّقَنِي زَوْجِي ثَلَاثًا، عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا سُكْنَى لَكِ، وَلَا نَفَقَةَ . قَالَ مُغِيرَةُ: فَذَكَرْتُهُ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: قَالَ عُمَرُ: لَا نَدَعُ كِتَابَ اللَّهِ، وَسُنَّةَ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِقَوْلِ امْرَأَةٍ لَا نَدْرِي أَحَفِظَتْ أَمْ نَسِيَتْ، وَكَانَ عُمَرُ يَجْعَلُ لَهَا السُّكْنَى، وَالنَّفَقَةَ. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَنْبَأَنَا حُصَيْنٌ، وَإِسْمَاعِيل، وَمُجَالِدٌ، قَالَ هُشَيْمٌ، وَحَدَّثَنَا دَاوُدُ أَيْضًا، عن الشَّعْبِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فَسَأَلْتُهَا، عَنْ قَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيهَا فَقَالَتْ: طَلَّقَهَا زَوْجُهَا الْبَتَّةَ فَخَاصَمَتْهُ فِي السُّكْنَى، وَالنَّفَقَةِ، فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةً، وَفِي حَدِيثِ دَاوُدَ قَالَتْ: وَأَمَرَنِي أَنْ أَعْتَدَّ فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ: بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ: مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ، وَعَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، وَالشَّعْبِيُّ، وَبِهِ يَقُولُ: أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، وَقَالُوا: لَيْسَ لِلْمُطَلَّقَةِ سُكْنَى، وَلَا نَفَقَةٌ، إِذَا لَمْ يَمْلِكْ زَوْجُهَا الرَّجْعَةَ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ، عُمَرُ، وَعَبْدُ اللَّهِ، إِنَّ الْمُطَلَّقَةَ ثَلَاثًا لَهَا السُّكْنَى، وَالنَّفَقَةُ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَهَا السُّكْنَى، وَلَا نَفَقَةَ لَهَا، وَهُوَ قَوْلُ: مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَاللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، وَالشَّافِعِيِّ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: إِنَّمَا جَعَلْنَا لَهَا السُّكْنَى بِكِتَابِ اللَّهِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ سورة الطلاق آية 1، قَالُوا: هُوَ الْبَذَاءُ أَنْ تَبْذُوَ عَلَى أَهْلِهَا، وَاعْتَلَّ بِأَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، لَمْ يَجْعَلْ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، السُّكْنَى لِمَا كَانَتْ تَبْذُو عَلَى أَهْلِهَا، قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَلَا نَفَقَةَ لَهَا لِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قِصَّةِ حَدِيثِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ.
عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ مجھے میرے شوہر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تین طلاقیں دیں ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں نہ «سکنی» ( رہائش ) ملے گا اور نہ «نفقہ» ( اخراجات ) “۔ مغیرہ کہتے ہیں: پھر میں نے اس کا ذکر ابراہیم نخعی سے کیا، تو انہوں نے کہا کہ عمر رضی الله عنہ کا کہنا ہے کہ ہم ایک عورت کے کہنے سے اللہ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ترک نہیں کر سکتے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اسے یہ بات یاد بھی ہے یا بھول گئی۔ عمر ایسی عورت کو «سکنٰی» اور «نفقہ» دلاتے تھے۔ دوسری سند سے ہشیم کہتے ہیں کہ ہم سے داود نے بیان کیا شعبی کہتے ہیں: میں فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کے پاس آیا اور میں نے ان سے ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ان کے شوہر نے انہیں طلاق بتہ دی تو انہوں نے «سکنٰی» اور «نفقہ» کے سلسلے میں مقدمہ کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہ «سکنٰی» ہی دلوایا اور نہ «نفقہ» ۔ داود کی حدیث میں یہ بھی ہے کہ انہوں نے کہا: اور مجھے آپ نے حکم دیا کہ میں ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزاروں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض اہل علم کا یہی قول ہے۔ ان میں حسن بصری، عطاء بن ابی رباح اور شعبی بھی ہیں۔ اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ مطلقہ کے لیے جب اس کا شوہر رجعت کا اختیار نہ رکھے نہ سکنیٰ ہو گا اور نہ نفقہ، ۳- صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم جن میں عمر اور عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہما ہیں کہتے ہیں کہ تین طلاق والی عورت کو «سکنٰی» اور «نفقہ» دونوں ملے گا۔ یہی ثوری اور اہل کوفہ کا بھی قول ہے، ۴- اور بعض اہل علم کہتے ہیں: اسے «سکنٰی» ملے گا «نفقہ» نہیں ملے گا۔ یہ مالک بن انس، لیث بن سعد اور شافعی کا قول ہے، ۵- شافعی کہتے ہیں کہ ہم نے اس کے لیے «سکنٰی» کا حق کتاب اللہ کی بنیاد پر رکھا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور وہ بھی نہ نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلم کھلا کوئی بےحیائی کر بیٹھیں ۲؎، «بذاء» یہ ہے کہ عورت شوہر کے گھر والوں کے ساتھ بدکلامی کرے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کو «سکنٰی» نہ دینے کی علت بھی یہی ہے کہ وہ گھر والوں سے بدکلامی کرتی تھیں۔ اور فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کے واقعے میں «نفقہ» نہ دینے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی رو سے اسے نفقہ نہیں ملے گا۔