Narrated Safiyyah bint Huyai:
The Messenger of Allah (ﷺ) entered upon me and some words had reached me from Hafsah and 'Aishah. So I mentioned it to him. So he said: 'Why did you not say: And how are you better than me, while my husband is Muhammad and my father is Harun, and my uncle is Musa? That which had reached her, was that they had said: We are more honored to the Messenger of Allah (ﷺ) than her, and that they said: We are the wives of the Prophet (ﷺ) and his cousins.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا كِنَانَةُ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ بَلَغَنِي عَنْ حَفْصَةَ، وَعَائِشَةَ كَلَامٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: أَلَا قُلْتِ: فَكَيْفَ تَكُونَانِ خَيْرًا مِنِّي وَزَوْجِي مُحَمَّدٌ، وَأَبِي هَارُونُ، وَعَمِّي مُوسَى ، وَكَانَ الَّذِي بَلَغَهَا أَنَّهُمْ قَالُوا: نَحْنُ أَكْرَمُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، وَقَالُوا: نَحْنُ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَنَاتُ عَمِّهِ. وَفِي الْبَابِ عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ صَفِيَّةَ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هَاشِمٍ الْكُوفِيِّ، وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَلِكَ الْقَوِيِّ.
ام المؤمنین صفیہ بنت حی رضی الله عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، مجھے حفصہ اور عائشہ رضی الله عنہما کی طرف سے ایک ( تکلیف دہ ) بات پہنچی تھی جسے میں نے آپ سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: تم نے یہ کیوں نہیں کہا؟ کہ تم دونوں مجھ سے بہتر کیسے ہو سکتی ہو، میرے شوہر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور باپ ہارون ہیں، اور چچا موسیٰ ہیں اور جو بات پہنچی تھی وہ یہ تھی کہ حفصہ اور عائشہ رضی الله عنہما نے کہا تھا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ان سے زیادہ باعزت ہیں، اس لیے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ہیں، اور آپ کے چچا کی بیٹیاں ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- صفیہ کی اس حدیث کو ہاشم کوفی کی روایت سے جانتے ہیں، اور اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے، ۳- اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔