Narrated Masruq: that he came to `Aisha and said to her, O Mother of the Believers! There is a man who sends a Hadi to Ka`ba and stays in his city and requests that his Hadi camel be garlanded while he remains in a state of Ihram from that day till the people finish their Ihram (after completing all the ceremonies of Hajj) (What do you say about it?) Masruq added, I heard the clapping of her hands behind the curtain. She said, I used to twist the garlands for the Hadi of Allah's Apostle and he used to send his Hadi to Ka`ba but he never used to regard as unlawful what was lawful for men to do with their wives till the people returned (from the Hajj).
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّهُ أَتَى عَائِشَةَ ، فَقَالَ لَهَا : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ رَجُلًا يَبْعَثُ بِالْهَدْيِ إِلَى الْكَعْبَةِ ، وَيَجْلِسُ فِي الْمِصْرِ ، فَيُوصِي أَنْ تُقَلَّدَ بَدَنَتُهُ فَلَا يَزَالُ مِنْ ذَلِكِ الْيَوْمِ مُحْرِمًا حَتَّى يَحِلَّ النَّاسُ ، قَالَ : فَسَمِعْتُ تَصْفِيقَهَا مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ ، فَقَالَتْ : لَقَدْ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَيَبْعَثُ هَدْيَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ ، فَمَا يَحْرُمُ عَلَيْهِ مِمَّا حَلَّ لِلرِّجَالِ مِنْ أَهْلِهِ حَتَّى يَرْجِعَ النَّاسُ .
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہیں اسماعیل نے خبر دی، انہیں شعبی نے، انہیں مسروق نے کہ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں آئے اور عرض کیا کہ ام المؤمنین! اگر کوئی شخص قربانی کا جانور کعبہ میں بھیج دے اور خود اپنے شہر میں مقیم ہو اور جس کے ذریعے بھیجے اسے اس کی وصیت کر دے کہ اس کے جانور کے گلے میں ( نشانی کے طور پر ) ایک قلادہ پہنا دیا جائے تو کیا اس دن سے وہ اس وقت تک کے لیے محرم ہو جائے گا جب تک حاجی اپنا احرام نہ کھول لیں۔ بیان کیا کہ اس پر میں نے پردے کے پیچھے ام المؤمنین کے اپنے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ پر مارنے کی آواز سنی اور انہوں نے کہا میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے جانوروں کے قلادے باندھتی تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے کعبہ بھیجتے تھے لیکن لوگوں کے واپس ہونے تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی چیز حرام نہیں ہوتی تھی جو ان کے گھر کے دوسرے لوگوں کے لیے حلال ہو۔