Narrated Abu Humaid As-Sa`idi: Allah's Apostle employed an employee (to collect Zakat). The employee returned after completing his job and said, O Allah's Apostle! This (amount of Zakat) is for you, and this (other amount) was given to me as a present. The Prophet said to him, Why didn't you stay at your father's or mother's house and see if you would be given presents or not? Then Allah's Apostle got up in the evening after the prayer, and having testified that none has the right to be worshipped but Allah and praised and glorified Allah as He deserved, he said, Now then ! What about an employee whom we employ and then he comes and says, 'This amount (of Zakat) is for you, and this (amount) was given to me as a present'? Why didn't he stay at the house of his father and mother to see if he would be given presents or not? By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, none of you will steal anything of it (i.e. Zakat) but will bring it by carrying it over his neck on the Day of Resurrection. If it has been a camel, he will bring it (over his neck) while it will be grunting, and if it has been a cow, he will bring it (over his neck), while it will be mooing; and if it has been a sheep, he will bring it (over his neck) while it will be bleeding. The Prophet added, I have preached you (Allah's Message). Abu Humaid said, Then Allah's Apostle raised his hands so high that we saw the whiteness of his armpits.
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ عَامِلًا ، فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ : هَذَا لَكُمْ ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي ، فَقَالَ لَهُ : أَفَلَا قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ ، فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لَا ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلَاةِ ، فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ ، فَيَأْتِينَا فَيَقُولُ : هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي ، أَفَلَا قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ ، فَنَظَرَ هَلْ يُهْدَى لَهُ أَمْ لَا ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ ، بِيَدِهِ لَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا ، إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ ، وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ ، وَإِنْ كَانَتْ شَاةً جَاءَ بِهَا تَيْعَرُ ، فَقَدْ بَلَّغْتُ ، فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ : ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبْطَيْهِ ، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ : وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي : زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَلُوهُ .
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عروہ ثقفی نے خبر دی، نہیں ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عامل مقرر کیا۔ عامل اپنے کام پورے کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ مال آپ کا ہے اور یہ مال مجھے تحفہ دیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اپنے ماں باپ کے گھر ہی میں کیوں نہیں بیٹھے رہے اور پھر دیکھتے کہ تمہیں کوئی تحفہ دیتا ہے یا نہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے، رات کی نماز کے بعد اور کلمہ شہادت اور اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مطابق ثنا کے بعد فرمایا امابعد! ایسے عامل کو کیا ہو گیا ہے کہ ہم اسے عامل بناتے ہیں۔ ( جزیہ اور دوسرے ٹیکس وصول کرنے کے لیے ) اور وہ پھر ہمارے پاس آ کر کہتا ہے کہ یہ تو آپ کا ٹیکس ہے اور مجھے تحفہ دیا گیا ہے۔ پھر وہ اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہیں بیٹھا اور دیکھتا کہ اسے تحفہ دیا جاتا ہے یا نہیں۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم میں سے کوئی بھی اس مال میں سے کچھ بھی خیانت کرے گا تو قیامت کے دن اسے اپنی گردن پر اٹھائے گا۔ اگر اونٹ کی اس نے خیانت کی ہو گی تو اس حال میں لے کر آئے گا کہ آواز نکل رہی ہو گی۔ اگر گائے کی خیانت کی ہو گی تو اس حال میں اسے لے کر آئے گا کہ گائے کی آواز آ رہی ہو گی۔ اگر بکری کی خیانت کی ہو گی تو اس حال میں آئے گا کہ بکری کی آواز آ رہی ہو گی۔ بس میں نے تم تک پہنچا دیا۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اتنی اوپر اٹھایا کہ ہم آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھنے لگے۔ ابوحمید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھ یہ حدیث زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، تم لوگ ان سے بھی پوچھ لو۔