Narrated Abu Dhar: I reached him (the Prophet ) while in the shade of the Ka`ba; he was saying, They are the losers, by the Lord of the Ka`ba! They are the losers, by the Lord of the Ka`ba! I said (to myself ), What is wrong with me? Is anything improper detected in me? What is wrong with me? Then I sat beside him and he kept on saying his statement. I could not remain quiet, and Allah knows in what sorrowful state I was at that time. So I said, ' Who are they (the losers)? Let My father and mother be sacrificed for you, O Allah's Apostle! He said, They are the wealthy people, except the one who does like this and like this and like this (i.e., spends of his wealth in Allah's Cause).
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ الْمَعْرُورِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ : انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ ، وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ ، يَقُولُ : هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ، هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ، قُلْتُ : مَا شَأْنِي أَيُرَى فِيَّ شَيْءٌ ، مَا شَأْنِي ؟ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ ، فَمَا اسْتَطَعْتُ أَنْ أَسْكُتَ وَتَغَشَّانِي مَا شَاءَ اللَّهُ ، فَقُلْتُ : مَنْ هُمْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا ، إِلَّا مَنْ قَالَ : هَكَذَا ، وَهَكَذَا ، وَهَكَذَا .
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے معرور نے، ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تو آپ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کعبہ کے رب کی قسم! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ کعبہ کے رب کی قسم! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میری حالت کیسی ہے، کیا مجھ میں ( بھی ) کوئی ایسی بات نظر آئی ہے؟ میری حالت کیسی ہے؟ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے، میں آپ کو خاموش نہیں کرا سکتا تھا اور اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر عجیب بےقراری طاری ہو گئی۔ میں نے پھر عرض کی، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس مال زیادہ ہے۔ لیکن اس سے وہ مستثنیٰ ہیں۔ جنہوں نے اس میں سے اس اس طرح ( یعنی دائیں اور بائیں بےدریغ مستحقین پر ) اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہو گا۔