Narrated Ibn `Abbas: (During the early days of Islam), the inheritance used to be given to one's offspring and legacy used to be bequeathed to the parents, then Allah cancelled what He wished from that order and decreed that the male should be given the equivalent of the portion of two females, and for the parents one-sixth for each of them, and for one's wife one-eighth (if the deceased has children) and one-fourth (if he has no children), for one's husband one-half (if the deceased has no children) and one-fourth (if she has children).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ وَرْقَاءَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ ، وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ سورة النساء آية 11 ، وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ .
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ورقاء نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پہلے مال کی اولاد مستحق تھی اور والدین کو وصیت کا حق تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کر دیا اور لڑکوں کو لڑکیوں کے دگنا حق دیا اور والدین کو اور ان میں سے ہر ایک کو چھٹے حصہ کا مستحق قرار دیا اور بیوی کو آٹھویں اور چوتھے حصہ کا حق دار قرار دیا اور شوہر کو آدھے یا چوتھائی کا حقدار قرار دیا۔