Jabir reported:
The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent me (on an errand) while he was going to Banu Mustaliq. I came to him and he was engaged in prayer on the back of his camel. I talked to him and he gestured to me With his hand, and Zuhair gestured with his hand. I then again talked and he again (gestured to me with his hand). Zuhair pointed with his hand towards the ground. I heard him (the Holy Prophet) reciting the Qur'an and making a sign with his head. When he com- pleted the prayer he sa'id: What have you done (with regard to that business) for which I sent you? I could not talk with you but for the fact that I was engaged in prayer. Zuhair told that Abu Zubair was sitting with his face turned towards Qibla (as he transmitted this hadith). Abu Zuhair pointed towards Banu Mustaliq with his hand and the direction to which he pointed with his hand was not towards the Ka'ba.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُنْطَلِقٌ إِلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى بَعِيرِهِ فَكَلَّمْتُهُ، فَقَالَ لِي بِيَدِهِ هَكَذَا - وَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ بِيَدِهِ - ثُمَّ كَلَّمْتُهُ فَقَالَ لِي هَكَذَا - فَأَوْمَأَ زُهَيْرٌ أَيْضًا بِيَدِهِ نَحْوَ الْأَرْضِ - وَأَنَا أَسْمَعُهُ يَقْرَأُ، يُومِئُ بِرَأْسِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: «مَا فَعَلْتَ فِي الَّذِي أَرْسَلْتُكَ لَهُ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ أُصَلِّي» قَالَ زُهَيْرٌ: وَأَبُو الزُّبَيْرِ جَالِسٌ مُسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ: بِيَدِهِ أَبُو الزُّبَيْرِ إِلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَقَالَ: بِيَدِهِ إِلَى غَيْرِ الْكَعْبَةِ
زہیر نے کہا : مجھے ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث سنائی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے کا کے لیے بھیجا اور آپ بنو مصطلق کی طرف جا رہے تھے ، میں واپسی پر آپ کے پاس آیا تو آٖپ اونٹ پر نماز پڑھ رہے تھے ، میں نے آپ سے بات کی تو آپ نے مجھے ہاتھ سے اس طرح اشا رہ کیا ۔ زہیر نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے دکھایا ۔ میں نے دوبارہ بات کی تو مجھے اس طرح ( اشارے سے کچھ ) کہا ۔ زہیر نے بھی اپنے ہاتھ سے زمین کی طرف اشارہ کیا ۔ اور میں سن رہا تھا کہ آپ قراءت فرما رہے ہیں ، آپ ( رکوع و سجود کے لیے ) سر سے اشارہ فرماتے تھے ، جب آپ فارغ ہو ئے تو پوچھا ‘ ‘ جس کا م کے لیے میں بھیجا تھا تم نے ( اس کے بارے میں ) کیا کیا ؟ مجھے تم سے گفتگو کرنے سے اس کے سوا کسی چیز نے نہیں روکا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ ’’ زہیر نے کہا : ابو زبیر کعبہ کی طرف رخ کر کے بیٹھے ہوئے تھے ، ابو زبیر نےبنو مصطلق کی طرف اشارہ کیا اور انھوں ( ابوزبیر ) نے ہاتھ سے قبلے کی دوسری سمت کی طرف اشارہ کیا ( سواری پر نماز کے دوران میں آپ کا رخ کعبہ کی طرف نہیں تھا ۔ )