Abdullah b. Umar reported:
We waited one night in expectation of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) for the last prayer of the night, and he came out to us when a third of the night had passed even after that. We do not know whether he had been occupied with family business or something else. When he came cut he said: You are waiting for prayer, for which the followers of no other religion wait. except you. Were it not a burden for my Ummah, I would have led them (in the 'Isya' prayer) at this hour. He then ordered the Mu'adhdbin (to call for prayer) and then stood up for prayer and observed prayer.
وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: مَكَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، أَوْ بَعْدَهُ، فَلَا نَدْرِي أَشَيْءٌ شَغَلَهُ فِي أَهْلِهِ، أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ، فَقَالَ حِينَ خَرَجَ: «إِنَّكُمْ لَتَنْتَظِرُونَ صَلَاةً مَا يَنْتَظِرُهَا أَهْلُ دِينٍ غَيْرُكُمْ، وَلَوْلَا أَنْ يَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ»، ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، وَصَلَّى
حکم نےنافع سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک رات ہم عشاء کی آخری نماز کے لیے رسول اللہ ﷺ کا انتظار کرتے رہے ، جب رات کا تہائی حصہ گزر گیا یا اس کے ( بھی ) بعد آپ تشریف لائے ، ہمیں معلوم نہیں کہ آپ کو گھر والوں ( کے معاملے ) میں کسی چیز نے مشغول رکھا تھا یا کوئی اور بات بھی ، جب آپ باہر آئے تو فرمایا : ’’بلا شبہ تم ایسی نماز کا انتظار کررہے ہو جسکا تمھارے سوا کسی اور دین کے پیرو کار انتظار نہیں کر رہے ، اور اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ یہ میری امت کے لیے گراں ہو گا تو میں انھیں اسی گھڑی میں ( یہ ) نماز پڑھایا کرتا ۔ ‘ ‘ پھر آپ نے مؤذن کو حکم دیا ، اس نے اقامت کہی اور آب نے نماز پڑھائی ۔