A'isha thus reported about the (night prayer) of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ):
He used to sleep in the early part of the night, and woke up in the latter part. If he then wished intercourse with his wife, he satisfied his desire, and then went to sleep; and when the first call to prayer was made he jumped up (by Allah, she, i. e. 'A'isha, did not say he stood up ), and poured water over him (by Allah she, i. e. 'A'isha, did not say that he took a bath but I know what she meant) and if he did not have an intercourse, he performed ablution, just as a man performs ablution for prayer and then observed two rak'ahs.
و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ ح و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَأَلْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ عَمَّا حَدَّثَتْهُ عَائِشَةُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِ آخِرَهُ ثُمَّ إِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ قَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ يَنَامُ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ النِّدَاءِ الْأَوَّلِ قَالَتْ وَثَبَ وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتْ قَامَ فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ وَلَا وَاللَّهِ مَا قَالَتْ اغْتَسَلَ وَأَنَا أَعْلَمُ مَا تُرِيدُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا تَوَضَّأَ وُضُوءَ الرَّجُلِ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ
ابو خثیمہ ( زہیر بن معاویہ ) نے ابو اسحاق سے خبر دی ، کہا : میں نے اسود بن یزید سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا جو ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کی تھی ۔ انھوں ( عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ) نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے حصے میں سوجاتے اور آخری حصے کو زندہ کرتے ( اللہ کے سامنے قیام فرماتے ہوئے جاگتے ) پھر اگر اپنے گھر والوں سےکوئی ضرورت ہوتی تو اپنی ضرورت پوری کرتے اور سوجاتے ، پھر جب پہلی اذان کا وقت ہوتا تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا : آپ اچھل کر کھڑے ہوجاتے ( راوی نے کہا : ) اللہ کی قسم!عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وثب کہا ، قام ( کھڑے ہوتے ) نہیں کہا ۔ پھر اپنے اوپر پانی بہاتے ، اللہ کی قسم! انھوں نے اغتسل ( نہاتے ) نہیں کہا : " اپنے اوپر پانی بہاتے " میں جانتا ہوں ان کی مراد کیا تھی ۔ ( یعنی زیادہ مقدار میں پانی بہاتے ) اور اگر آپ جنبی نہ ہوتے تو جس طرح آدمی نماز کے لئے وضو کرتا ہے ، اسی طرح وضو فرماتے ، پھر دو رکعتیں ( سنت فجر ) ادا فرماتے ۔