Anas reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) entered the mosque (and he found) a rope tied between the two pillars; so he said:
What is this? They said: It is for Zainab. She prays and when she slackens or feels tired she holds it. Upon this he (the Holy Prophet) said: Untie it. Let one pray as long as one feels fresh but when one slackens or becomes tired one must stop it. (And in the hadith transmitted by Zuhair it is: He should sit down.
و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ح و حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ فَقَالَ مَا هَذَا قَالُوا لِزَيْنَبَ تُصَلِّي فَإِذَا كَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَكَتْ بِهِ فَقَالَ حُلُّوهُ لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ فَإِذَا كَسِلَ أَوْ فَتَرَ قَعَدَ وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ فَلْيَقْعُدْ
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا : ہمیں ابن علیہ نے حدیث سنائی ، نیز زہیر بن حرب نے کہا : ہمیں اسماعیل نے حدیث سنائی ، ان دونوں ( ابن علیہ اوراسماعیل ) نے عبدالعزیز بن صہیب سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور ( دیکھا کہ ) دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " یہ کیا ہے؟صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کرام نے عرض کی : حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی رسی ہے ، وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں ، جب سست پڑتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اسے کھول دو ، ہرشخص نماز پڑھے جب تک ہشاش بشاش رہے ، جب سست پڑ جائے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے ۔ " زہیر کی روایت میں ( قعد کی بجائے ) " فليقعد " ہے ۔ یعنی ماضی کی بجائے امر کا صیغہ استعمال کیا ، مفہوم ایک ہی ہے ۔