It is narrated on the authority of Tamim ad-Dari that the Messenger of Allah (may peace and blessings be upon him) observed:
Al-Din is a name of sincerity and well wishing. Upon this we said: For whom? He replied: For Allah, His Book, His Messenger and for the leaders and the general Muslims.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قُلْتُ لِسُهَيْلٍ: إِنَّ عَمْرًا حَدَّثَنَا عَنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِيكَ، قَالَ: وَرَجَوْتُ أَنْ يُسْقِطَ عَنِّي رَجُلًا، قَالَ: فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنَ الَّذِي سَمِعَهُ مِنْهُ أَبِي كَانَ صَدِيقًا لَهُ بِالشَّامِ، ثُمَّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ» قُلْنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ»
سفیان بن عیینہ نے کہا : میں نے سہیل سے کہا کہ عمرو نے ہمیں قعقاع کے واسطے سے آپ کے والد سے حدیث سنائی ( سفیان نے کہا : ) مجھے امید تھی کہ وہ ( مجھے خود روایت سنا کر ) ایک راوی کم کر دے گا ( چنانچہ سہیل نےکہا ) میں نے اسی سے یہ روایت سنی جس سے میرے والد سے سنی ، وہ شام میں ان کا دوست تھا ۔ ( محمد بن عباد نے کہا ) پھر سفیان نے ہمیں سہیل کے واسطے سے عطاء بن یزید کی حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سےروایت سنائی کہ بنی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’ دین خیر خواہی کا نام ہے ۔ ‘ ‘ ہم ( صحابہ رضی اللہ عنہ ) نے پوچھا : کس کی ( خیر خواہی؟ ) آپ نے فرمایا : ’’ اللہ کی ، اس کی کتاب کی ، اس کے رسول کی ، مسلمانوں کے امیروں کی اور عام مسلمانون کی ( خیرخواہی ۔ ) ‘ ‘