Abū Ayyūb Sulaymān bin Ubayd Allah al-Ghaylānī narrated to us, Abū Āmir, meaning al-Aqadī, narrated to us, Rabāh narrated to us, on authority of Qays bin Sa’d, on authority of Mujāhid, he said Bushayr ul-Adawī came to Ibn Abbās then he set about narrating to him, saying:
‘The Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said…’, ‘the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said…’. Then it seemed that Ibn Abbās was not listening to his Ḥadīth and not reflecting on them, so [Bushayr] said: ‘Oh Ibn Abbās, why is it that I see you not listening to my Ḥadīth? I narrate to you on authority of the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, however you are not listening’. Ibn Abbās said: ‘Indeed once upon a time we would listen to a man saying, ‘the Messenger of Allah, peace and blessings of Allah upon him, said…’ rushing towards him with our eyes and harkening towards him with our ears; then when the people took the difficult and the docile we no longer took from people except those whom we knew’.
وحَدَّثَنِي أَبُو أَيُّوبَ سُلَيْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ الْغَيْلَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي الْعَقَدِيَّ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: جَاءَ بُشَيْرٌ الْعَدَوِيُّ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَعَلَ يُحَدِّثُ، وَيَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا يَأْذَنُ لِحَدِيثِهِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، مَالِي لَا أَرَاكَ تَسْمَعُ لِحَدِيثِي، أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا تَسْمَعُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّا كُنَّا مَرَّةً إِذَا سَمِعْنَا رَجُلًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ابْتَدَرَتْهُ أَبْصَارُنَا، وَأَصْغَيْنَا إِلَيْهِ بِآذَانِنَا، فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ، وَالذَّلُولَ، لَمْ نَأْخُذْ مِنَ النَّاسِ إِلَّا مَا نَعْرِفُ
مجاہد سے روایت ہے کہ بشیر بن کعب عدوی حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے پاس آیا اور اس نے احادیث بیان کرتے ہوئے کہنا شروع کر دیا : رسول اللہﷺ نے فرمایا ، رسول اللہﷺ نے فرمایا ۔ حضرت ابن عباسؓ ( نے یہ رویہ رکھا کہ ) نہ اس کو دھیان سے سنتے تھے نہ اس کی طرف دیکھتے تھے ۔ وہ کہنے لگا : اے ابن عباس! میرے ساتھ کیا ( معاملہ ) ہے ، مجھے نظر نہیں آتا کہ آپ میری ( بیان کردہ ) حدیث سن رہے ہیں؟ میں آپ کو رسول اللہﷺ سے حدیث سنا رہا ہوں اور آپ سنتے ہی نہیں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ایک وقت ایسا تھا کہ جب ہم کسی کو یہ کہتے سنتے : رسول اللہﷺ نے فرمایا تو ہماری نظریں فوراً اس کی طرف اٹھ جاتیں اور ہم کان لگا کر غور سے اس کی بات سنتے ، پھر جب لوگوں نے ( بلا تمیز ) ہر مشکل اور آسان پر سواری ( شروع ) کر دی تو ہم لوگوں سے کوئی حدیث قبول نہ کی سوائے اس ( حدیث ) کے جسے ہم جانتے تھے ۔