Dāwud bin Amr aḍ-Ḍabbī narrated to us, Nāfi’ bin Umar narrated to us, on authority of Ibn Abī Mulaykah, he said:
‘I wrote to Ibn Abbās asking him to write something [pertaining to knowledge] for me and he withheld from me quite a bit, and said: ‘As [if he were] a sincere child, I will write for him something especially suited to his status withholding from him what would not benefit him’. [Ibn Abī Mulaykah] said: ‘So [Ibn Abbās] called for the judgment of Alī [bin Abī Tālib which was a book with which Alī would pass verdicts in Kuffah], and he began to write from it [with respect to the request of Ibn Abī Mulaykah] and he came upon something [not appropriate to the station of Alī regarding the science of verdicts]. So [Ibn Abbās] said: ‘By Allah, Alī did not give judgment according to this unless he was astray’.’ 
                    
                 
             
            
                
                    
                        حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ أَنْ يَكْتُبَ لِي كِتَابًا، وَيُخْفِي عَنِّي، فَقَالَ: «وَلَدٌ نَاصِحٌ أَنَا أَخْتَارُ لَهُ الْأُمُورَ اخْتِيَارًا، وَأُخْفِي عَنْهُ»، قَالَ: فَدَعَا بِقَضَاءِ عَلِيٍّ، فَجَعَلَ يَكْتُبُ مِنْهُ أَشْيَاءَ، وَيَمُرُّ بِهِ الشَّيْءُ، فَيَقُولُ: «وَاللهِ مَا قَضَى بِهَذَا عَلِيٌّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ ضَلَّ»
                    
                 
             
            
                
                    
                          ابن ابی ملیکہ سے روایت ہے ،  کہا :  میں نے حضرت  عبد اللہ بن عباسؓ کی طرف لکھا اور ان سے درخواست کی کہ وہ میرے لیے ایک کتاب لکھیں اور  ( جن باتوں کی صحت میں مقال ہو یا جو نہ لکھنے کی ہوں وہ )  باتیں مجھ سے چھپا لیں ۔  انہوں نے فرمایا :  لڑکا خالص احادیث کا طلبگار ہے ،  میں اس کے لیے  ( حدیث سے متعلق )  تمام معاملات میں  ( صحیح کا )  انتخاب کروں گا اور  ( موضوع اور گھڑی ہوئی احادیث کو )  ہٹا دوں گا  ( کہا :  انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ    کے فیصلے منگوائے )  اور ان میں سے چیزیں لکھنی شروع کیں اور   ( یہ ہوا کہ )  کوئی چیز گزرتی تو فرماتے :  بخدا! یہ فیصلہ حضرت علی رضی اللہ عنہ    نے نہیں کیا ،  سوائے اس کے کہ  ( خدانخواستہ )  وہ گمراہ ہو گئے ہوں  ( جب کہ ایسا نہیں ہوا ۔  )