Abu Said Khudri reported that 'Ali (Allah be pleased with him) sent some gold alloyed with dust to the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) distributed that among four men, al-Aqra b. Habis Hanzali and Uyaina b. Badr al-Fazari and 'Alqama b. 'Ulatha al-'Amiri, then to one person of the tribe of Kilab and to Zaid al-Khair al-Ta'l, and then to one person of the tribe of Nabhan. Upon this the people of Quraish felt angry and said:
He (the Holy Prophet) gave to the chiefs of Najd and ignored us. Upon this the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: I have done it with a view to conciliating between them. Then there came a person with thick beard, prominent cheeks, deep sunken eyes and protruding forehead and shaven head. He said: Muhammad, fear Allah. Upon this the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: If I disobey Allah, who would then obey Him? Have I not been (sent as the) most trustworthy among the people of the world? But you do not repose trust in me. That person then went back. A person among the people then sought permission (from the Holy Prophet) for his murder. According to some, it was Khalid b. Walid who sought the permission. Upon this the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), said: From this very person's posterity there would arise people who would recite the Qur'an, but it would not go beyond their throat; they would kill the followers of Islam and would spare the idol-worshippers. They would glance through the teachings of Islam so hurriedly just as the arrow passes through the pray. If I were to ever find them I would kill them like 'Ad.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذَهَبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيُّ وَعُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ الْفَزَارِيُّ وَعَلْقَمَةُ بْنُ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي كِلَابٍ وَزَيْدُ الْخَيْرِ الطَّائِيُّ ثُمَّ أَحَدُ بَنِي نَبْهَانَ قَالَ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ فَقَالُوا أَتُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ لِأَتَأَلَّفَهُمْ فَجَاءَ رَجُلٌ كَثُّ اللِّحْيَةِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ يُطِعْ اللَّهَ إِنْ عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي قَالَ ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ يُرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ
سعید بن مسروق نے عبدالرحمان بن ابی نعم سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب یمن میں تھے تو انھوں نےکچھ سونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا جو اپنی مٹی کے اندر ہی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چار افراد : اقرع بن حابس حنظلی ، عینیہ ( بن حصین بن حذیفہ ) بن بدر فزاری ، علقمہ بن علاثہ عامری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو اس کے بعد ( آگے بڑے قبیلے ) بنو کلاب ( بن ربیعہ بن عامر ) کا ایک فرد تھا اور زید الخیر طائی جو اس کے بعد ( آگے بنوطے کی ذیلی شاخ ) بن نہہمان کا ایک فرد تھا ، میں تقسیم فرمادیا ، کہا : اس پر قریش ناراض ہوگئے اور کہنےلگے : کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نجدی سرداروں کو عطا کریں گے اور ہمیں چھوڑدیں گے؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " یہ کام میں نے ان کی تالیف قلب کی خاطر کیا ہے ۔ " اتنے میں گھنی داڑھی ، ابھرے ہوئے رخساروں ، دھنسی ہوئی آنکھوں ، نکلی ہوئی پیشانی ، منڈھے ہوئے سر والا ایک شخص آیا اور کہا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ سے ڈریں!تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اگر میں اس کی نافرمانی کروں گاتو اس کی فرمانبرداری کون کرے گا!وہ تو مجھے تمام روئے زمین کے لوگوں پر امین سمجھتا ہے اور تم مجھے امین نہیں سمجھتے؟ " پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر چل دیا ، لوگوں میں سے ایک شخص نے اس کو قتل کرنے کی اجازت طلب کی ۔ ۔ ۔ بیان کرنے والے سمجھتے ہیں کہ وہ خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اس کی اصل ( جس قبیلے سے اس کا اپنا تعلق ہے ) سے ایسی قوم ہوگی جو قرآن پڑھے گی لیکن وہ ان کے گلے سے نیچے نہیں اتر ےگا ۔ وہ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑدیں گے ۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر نشانہ بنائے جانے والے شکار سے نکل جاتا ہے ، اگر میں نے ان کو پالیاتو میں ہر صورت انھیں اس طرح قتل کروں گا جس طرح ( عذاب بھیج کر ) قوم عاد کو قتل کیا گیا ۔