A'isha (Allah be pleased with her) reported that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came out on the 4th or 5th of Dhul'I-Hijja (for Pilgrimage to Mecca) and came to me, and he was very angry. I said:
Messenger of Allah, who has annoyed you? May Allah cast him in fire I He said: Don't you know that I commanded the people to do an act, but they are hesitant. (Hakam said: I think that he said: They seem to be hesitant.) And if I were to know my affair before what I had to do subsequently, I would not have brought with me the sacrificial animals, and would have bought them (at Mecca) and would have put off lhram as others have done.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ ذَكْوَانَ، مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، أَوْ خَمْسٍ، فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَكَ، يَا رَسُولَ اللهِ؟ أَدْخَلَهُ اللهُ النَّارَ، قَالَ: «أَوَمَا شَعَرْتِ أَنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ، فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ؟» - قَالَ الْحَكَمُ: كَأَنَّهُمْ يَتَرَدَّدُونَ أَحْسِبُ - «وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّى أَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَحِلُّ كَمَا حَلُّوا»
محمد بن جعفر ( غندر ) نے کہا : ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی ، انھوں نے ( زین العابدین ) علی بن حسین سے ، انھوں نے ذاکون مولیٰ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ، انھوں نے فر مایا : ذوالحجہ کے چار یا پانچ دن گزر چکے تھے کہ آپ میرے پاس ( خیمے میں تشریف لا ئے ، آپ غصے کی حالت میں تھے ، میں نے دریافت کیا : اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کو کس نے غصہ دلایا؟
اللہ اسے آگ میں دا خل کرے ۔ آپ نے جواب دیا : "" کیا تم نہیں جا نتیں !میں نے لوگوں کو ایک حکم دیا ( کہ جو قر بانی ساتھ نہیں لا ئے ، وہ عمرے کے بعد احرا م کھول دیں ) مگر اس پر عمل کرنے میں پس و پیش کررہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ حکم نے کہا : میرا خیال ہے ( کہ میرے استا علی بن حسین نے ) "" ایسا لگتا ہے وہ پس و پیش کررہے ہیں ۔ "" کہا ۔ ۔ ۔ اگر اپنے اس معاملے میں وہ بات پہلے میرے سامنے آجا تی جو بعد میں آئی تو میں اپنے ساتھ قربانی نہ لا تا حتیٰ کہ میں اسے ( یہاں آکر ) خریدتا پھر میں ویسے احرام سے باہر آجا تا جیسے یہ سب ( صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین عمرے کے بعد ) آگئے ہیں ۔