Abū Bakr ibn in-Naḍr bin Abīn-Naḍr narrated to me, he said Abūn-Naḍr Hāshim bin ul-Qāsim narrated to me, Abū Aqīl, companion of Buhayyah, narrated to us, he said:
‘I was sitting near al-Qāsim bin Ubayd Allah and Yahyā bin Sa’īd [bin Qays al-Madanī al-Qāḍī], when Yahyā said to al-Qāsim: ‘Oh Abā Muhammad! Indeed it is gravely harmful for the likes of you to be asked about something from the affair of this Dīn, and then knowledge of it is not found with you, and no relief [in the form of an answer]’ -or- ‘…knowledge and no articulation’. So al-Qāsim said [to Yahyā bin Sa’īd]: ‘Where did that come from?’ [Yahyā] said: ‘It is because you are the son of two Imāms of guidance- a descendent of Abu Bakr and Umar.’ [al-Qāsim] said to him: ‘More harmful than that- according to whoever reflects about Allah- is to speak without knowledge or to take [Ḥadīth] from someone who is not trustworthy’. [Abū Aqīl] said: ‘So [Yahyā bin Sa’īd] was quiet and did not respond to him’.
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، صَاحِبُ بُهَيَّةَ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ الْقَاسِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، فَقَالَ يَحْيَى لِلْقَاسِمِ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّهُ قَبِيحٌ عَلَى مِثْلِكَ، عَظِيمٌ أَنْ تُسْأَلَ عَنْ شَيْءٍ مِنْ أَمْرِ هَذَا الدِّينِ، فَلَا يُوجَدَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ، وَلَا فَرَجٌ - أَوْ عِلْمٌ، وَلَا مَخْرَجٌ - فَقَالَ لَهُ الْقَاسِمُ: وَعَمَّ ذَاكَ؟، قَالَ: لِأَنَّكَ ابْنُ إِمَامَيْ هُدًى. ابْنُ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، قَالَ: يَقُولُ لَهُ الْقَاسِمُ: أَقْبَحُ مِنْ ذَاكَ عِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنِ اللهِ أَنْ أَقُولَ بِغَيْرِ عِلْمٍ، أَوْ آخُذَ عَنْ غَيْرُ ثِقَةٍ، قَالَ: فَسَكَتَ فَمَا أَجَابَهُ
۔ ابو نضر ہاشم بن قاسم نے حدیث بیان کی ، کہا : ہم نے بہیہ کے مولیٰ ابو عقیل ( یحییٰ بن متوکل ) نے حدیث بیان کی ، کہا : میں قاسم بن عبید اللہ ( بن عبد اللہ بن بن عمر جن کی والدہ ام عبد اللہ بنت قاسم بن محمد بن ابی بکر تھیں ) اور یحییٰ بن سعید کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ یحییٰ نے قاسم بن عبید اللہ سے کہا : جناب ابو محمد! آپ جیسی شخصیت کے لیے یہ عیب ہے ، بہت بڑی بات ہے کہ آپ سے اس دین کے کسی معاملے کے بارے میں ( کچھ ) پوچھا جائے اور آپ کے پاس اس کے حوالے سے نہ علم ہو نہ کوئی حل یا ( یہ الفاظ کہے ) نہ علم ہو نہ نکلنے کی کوئی راہ ۔ تو قاسم نے ان سے کہا : کس وجہ سے؟ ( یحییٰ نے ) کہا : کیونکہ آپ ہدایت کے دو اماموں ابو بکر اور عمرؓ کے فرزند ہیں ۔ کہا : قاسم اس سے کہنے لگے : جس شخص کو اللہ کی طرف سے عقل ملی ہو ، اس کے نزدیک اس سے بھی بد تر بات یہ ہے کہ میں علم کے بغیر کچھ کہہ دوں یا اس سے روایت کروں جو ثقہ نہ ہو ۔ ( یہ سن کر یحییٰ ) خاموش ہو گئے اور انہیں کوئی جواب نہیں دیا ۔