It is narrated on the authority of Ibn 'Abbas:
When this verse: Whether you disclose that which is in your mind or conceal it, Allah will call you to account according to it (ii 284), there entered in their minds something (of that fear) such as had never entered their hearts (before). The Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) observed: Say: We have heard and obeyed and submitted ourselves. He (the reporter) said: Allah instilled faith in their hearts and He revealed this verse: Allah burdens not a soul beyond its capacity. It gets every good that it earns and it suffers every ill that it earns. Our Lord, call us not to account if we forget or make a mistake. He the (Lord) said: I indeed did it. Our Lord! do not lay on us a burden as Thou didst lay on those before us. He (our Lord) said: I indeed did it. And pardon us, have mercy on us. Thou art our Protector (ii. 286). He said: I indeed did it.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، مَوْلَى خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يُحَدِّثُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللهُ} [البقرة: 284]، قَالَ: دَخَلَ قُلُوبَهُمْ مِنْهَا شَيْءٌ لَمْ يَدْخُلْ قُلُوبَهُمْ مِنْ شَيْءٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُولُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَسَلَّمْنَا قَالَ: فَأَلْقَى اللهُ الْإِيمَانَ فِي قُلُوبِهِمْ، فَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى: {لَا يُكَلِّفُ اللهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا} [البقرة: 286] قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ {رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا} [البقرة: 286] قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ {وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا} [البقرة: 286] قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ
حضرت ابن عبا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : جب یہ آیت نازل ہوئی : ’’ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے ، اس کو ظاہر کر دیا چھپاؤ ، اللہ اس پر تمہارا مؤاخذہ کرے گا ۔ ‘ ‘ ( ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ) کہا : اس سے صحابہ کے دلوں میں ایک چیز ( شدید خوف کی کیفیت کہ احکام الہٰی کے اس تقاضے پر عمل نہ ہو سکے گا ) در آئی جو کسی اور بات سے نہیں آئی تھی ۔ تب نبی ﷺ نے فرمایا : ’’ کہو : ہم نے سنا او رہم نے اطاعت کی او رہم نے تسلیم کیا ۔ ‘ ‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : اس پر اللہ تعالیٰ کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا ۔ اسی کے لیے ہے جو اس نے کمایا اور اسی پر ( وبال ) پڑتا ہے ( اسی پر برائی کا ) جس کا اس نے ارتکاب کیا ۔ اے ہمارے رب ! اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہماری مؤاخذہ نہ کرنا ۔ ‘ ‘ اللہ نے فرمایا : میں نے ایسا کر دیا ۔ ’’ اے ہمارے رب ! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا کہ تو ان لوگوں پر ڈالا جو ہم سے پہلے تھے ۔ ‘ ‘ فرمایا : میں ایسا کر دیا ۔ ’’ہمیں بخش دے او رہم پر رحم فرما ، تو ہی ہمارا مولیٰ ہے ۔ ‘ ‘ اللہ نے فرمایا : میں نے ایسا کر دیا ۔