Yuhannis, the freed slave of Zubair, narrated that when he was sitting with Abdullah b. 'Umar (Allah be pleased with him) during the days of turmoil, his freed slave-girl came to him. After saluting him she said:
Abu Abd al-Rahmin, I have decided to leave (Medina) for the time is hard for us, whereupon Abdullah said to her: Stay here, foolish lady, for I have heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: For one who shows endurance on the hardships and rigour of it (of Medina) I would be an intercessor or a witness on his behalf on the Day of Resurrection.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ قَطَنِ بْنِ وَهْبِ بْنِ عُوَيْمِرِ بْنِ الْأَجْدَعِ، عَنْ يُحَنَّسَ، مَوْلَى الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ فِي الْفِتْنَةِ، فَأَتَتْهُ مَوْلَاةٌ لَهُ تُسَلِّمُ عَلَيْهِ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَرَدْتُ الْخُرُوجَ، يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، اشْتَدَّ عَلَيْنَا الزَّمَانُ، فَقَالَ لَهَا عَبْدُ اللهِ: اقْعُدِي لَكَاعِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
امام مالک نے قطن بن وہب بن عویمر بن اجدع سےروایت کی ، انھوں نے حضرت زبیر کے آزاد کردہ غلام یحس سے روایت کی ، انھوں نے انھیں ( قطن کو ) خبردی کہ وہ فتنہ ( واقعہ حرہ ) کے دوران میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، ان کے پاس ان کی ایک آزاد کردہ لونڈی سلام کرنے پر حاضر ہوئی اور عرض کی : ابو عبدالرحمان ! ہمارےلیے گزرا اوقات مشکل ہوگئی ہے لہذا میں مدینہ سے نقل مکانی کرنا چاہتی ہوں ۔ اس پر حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا : ( یہیں مدینہ میں ) بیٹھی رہو ، نادان عورت! بلاشبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا : " کوئی بھی اس تنگدستی اور سختی پر صبر نہیں کرتا مگر قیامت کےدن میں اس کے لئے گواہ ہوں گا یاسفارشی ۔ "