Rabi' b. Sabra reported that his father went on an expedition with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) during the Victory of Mecca, and we stayed there for fifteen days (i. e. for thirteen full days and a day and a night), and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) permitted us to contract temporary marriage with women. So I and another person of my tribe went out, and I was more handsome than he, whereas he was almost ugly. Each one of us had a cloaks, My cloak was worn out, whereas the cloak of my cousin was quite new. As we reached the lower or the upper side of Mecca, we came across a young woman like a young smart long-necked she-camel. We said:
Is it possible that one of us may contract temporary marriage with you? She said: What will you give me as a dower? Each one of us spread his cloak. She began to cast a glance on both the persons. My companion also looked at her when she was casting a glance at her side and he said: This cloak of his is worn out, whereas my cloak is quite new. She, however, said twice or thrice: There is no harm in (accepting) this cloak (the old one). So I contracted temporary marriage with her, and I did not come out (of this) until Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) declared it forbidden.
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، عَنِ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ، أَنَّ أَبَاهُ، «غَزَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتْحَ مَكَّةَ»، قَالَ: فَأَقَمْنَا بِهَا خَمْسَ عَشْرَةَ - ثَلَاثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ - فَأَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَخَرَجْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ قَوْمِي، وَلِي عَلَيْهِ فَضْلٌ فِي الْجَمَالِ، وَهُوَ قَرِيبٌ مِنَ الدَّمَامَةِ، مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدٌ، فَبُرْدِي خَلَقٌ، وَأَمَّا بُرْدُ ابْنِ عَمِّي فَبُرْدٌ جَدِيدٌ، غَضٌّ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِأَسْفَلِ مَكَّةَ - أَوْ بِأَعْلَاهَا - فَتَلَقَّتْنَا فَتَاةٌ مِثْلُ الْبَكْرَةِ الْعَنَطْنَطَةِ، فَقُلْنَا: هَلْ لَكِ أَنْ يَسْتَمْتِعَ مِنْكِ أَحَدُنَا؟ قَالَتْ: وَمَاذَا تَبْذُلَانِ؟ فَنَشَرَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدَهُ، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَى الرَّجُلَيْنِ، وَيَرَاهَا صَاحِبِي تَنْظُرُ إِلَى عِطْفِهَا، فَقَالَ: إِنَّ بُرْدَ هَذَا خَلَقٌ، وَبُرْدِي جَدِيدٌ غَضٌّ، فَتَقُولُ: بُرْدُ هَذَا لَا بَأْسَ بِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ - أَوْ مَرَّتَيْنِ - ثُمَّ اسْتَمْتَعْتُ مِنْهَا، فَلَمْ أَخْرُجْ حَتَّى حَرَّمَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
بشر بن مفضل نے ہمیں حدیث بیان کی ، کیا : ہمیں عمارہ بن غزیہ نے ربیع بن سبرہ سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ فتح مکہ میں شرکت کی ، کہا : ہم نے وہاں پندرہ روز ۔ ۔ ۔ ( الگ الگ دن اور راتیں گنیں تو ) تیس شب و روز ۔ ۔ قیام کیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دے دی ، چنانچہ میں اور میری قوم کا ایک آدمی نکلے ۔ مجھے حسن میں اس پر ترجیح حاصل تھی اور وہ تقریبا بدصورت تھا ۔ ہم دونوں میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی ، میری چادر پرانی تھی اور میرے چچا زاد کی چادر نئی ( اور ) ملائم تھی ، حتی کہ جب ہم مکہ کے نشیبی علاقے میں یا اس کے بالائی علاقے میں پہنچے تو ہماری ملاقات لمبی گردن والی جوان اور خوبصورت اونٹنی جیسی عورت سے ہوئی ، ہم نے کہا : کیا تم چاہتی ہو کہ ہم میں سے کوئی ایک تمہارے ساتھ متعہ کرے؟ اس نے کہا : تم دونوں کیا خرچ کرو گے؟ اس پر ہم میں سے ہر ایک نے اپنی اپنی چادر ( اس کے سامنے ) پھیلا دی ، اس پر اس نے دونوں آدمیوں کو دیکھنا شروع کر دیا اور میرا ساتھی اس کو دیکھنے لگا اور اس کے پہلو پر نظریں گاڑ دیں اور کہنے لگا : اس کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور ملائم ہے ۔ اس پر وہ کہنے لگی : اس کی چادر میں بھی کوئی خرابی نہیں ۔ تین بار یا دو بار یہ بات ہوئی ۔ پھر میں نے اس سے متعہ کر لیا اور پھر میں اس کے ہاں سے ( اس وقت تک ) نہ نکلا حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ( متعے کو ) حرام قرار دے دیا