Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported:
I married a woman during the lifetime of Allah's Messenger (may peace be. upon him). I met the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), whereupon he said: Jabir, have you married? I said: Yes. He said: A virgin or one previously marrried? I said: With due previously married, whereupon he said: Why did you not marry a virgin with whom you could sport? I said: Allah's Messenger, I have sisters; I was afraid that she might intervene between me and them, whereupon he said: Well and good, if it is so. A woman is married for four reasons, for her religion, her property, her status, her beauty, so you should choose one with religion. May your hands cleave to dust.
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فِي عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «يَا جَابِرُ تَزَوَّجْتَ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «بِكْرٌ، أَمْ ثَيِّبٌ؟» قُلْتُ: ثَيِّبٌ، قَالَ: «فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ: إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، قَالَ: «فَذَاكَ إِذَنْ، إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ عَلَى دِينِهَا، وَمَالِهَا، وَجَمَالِهَا، فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ»
عطاء سے روایت ہے ، کہا : مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت سے شادی کی ، میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے پوچھا : " جابر! تم نے نکاح کر لیا ہے؟ " میں نے عرض کی : جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا : " کنواری ہے یا دوہاجو ( شوہر دیدہ ) ؟ " میں نے عرض کی : دوہاجو ۔ آپ نے فرمایا : " باکرہ سے کیوں نہ کی ، تم اس سے دل لگی کرتے؟ " میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول! میری بہنیں ہیں تو میں ڈرا کہ وہ میرے اور ان کے درمیان حائل ہو جائے گی ، آپ نے فرمایا : " پھر ٹھیک ہے ، بلاشبہ کسی عورت سے شادی ( میں رغبت ) اس کے دین ، مال اور خوبصورتی کی وجہ سے کی جاتی ہے ، تم دین والی کو چنو تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں