Jabir b. 'Abdullah (Allah be pleased with them) reported:
We were with Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in an expedition. When we returned I urged my camel to move quickly as it was slow. There met me a rider from behind me and he goaded it with an iron-tipped stick which he had with him. My camel moved forward like the best that you have ever seen. As I turned (my face) I found him to be Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) He said: Jabir, what hastens you? I said: Messenger of Allah, I am newly wedded. whereupon he said: Is it a virgin that you have married or one previously married? I said: With one previously married. He said: Why not a young girl so that you could play with her and she could play with you? Then when we arrived at and were about to enter Medina he said: Wait, so that we may enter by night (i. e. in the evening) in order that the woman with dishevelled hair may comb it, and the woman whose husband had been away may get herself clean; and when you enter (then you have the) enjoyment (of tho wife's company).
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا أَقْبَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ خَلْفِي، فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ بَعِيرِي كَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الْإِبِلِ، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا يُعْجِلُكَ يَا جَابِرُ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فَقَالَ: «أَبِكْرًا تَزَوَّجْتَهَا، أَمْ ثَيِّبًا؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: «هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ» قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: «أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا - أَيْ عِشَاءً - كَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ» قَالَ: وَقَالَ: «إِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ»
شعبی نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں شریک تھے ۔ جب ہم واپس ہوئے تو میں نے اپنے سست رفتار اونٹ کو تھوڑا سا تیز کیا ، میرے ساتھ پیچھے سے ایک سوار آ کر ملا انہوں نے لوہے کی نوک والی چھڑی سے جو ان کے ساتھ تھی ، میرے اونٹ کو کچوکا لگایا ، تو وہ اتنا تیز چلنے لگا جتنا آپ نے کسی بہترین اونٹ کو ( تیز چلتے ہوئے ) دیکھا ، آپ نے پوچھا : "" جابر! تمہیں کس چیز نے جلدی میں ڈال رکھا ہے؟ "" میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! میں نے نئی نئی شادی کی ہے ۔ آپ نے پوچھا : "" باکرہ سے شادی کی ہے یا ثیبہ ( دوہاجو ) سے؟ "" انہوں نے عرض کی : ثیبہ سے ۔ آپ نے فرمایا : "" تم نے کسی ( کنواری ) لڑکی سے کیوں نہ کی ، تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے ، وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی؟ ""
کہا : جب ہم مدینہ آئے ، ( اس میں ) داخل ہونے لگے تو آپ نے فرمایا : "" ٹھہر جاؤ ، ہم رات ۔ ۔ یعنی عشاء ۔ ۔ کے وقت داخل ہوں ، تاکہ پراگندہ بالوں والی بال سنوار لے اور جس جس کا شوہر غائب رہا ، وہ بال ( وغیرہ ) صاف کر لے ۔ "" اور فرمایا : "" جب گھر پہنچنا تو عقل و تحمل سے کام لینا ( حالت حیض میں جماع نہ کرنا