Hudhaifa reported:
A person met his Lord (after death) and He said: What (good) did you do? He said: I did no good except this that I was a rich man, and I demanded from the people (the repayment of debt that I advanced to them). I, however, accepted that which the solvent gave and remitted (the debt) of the insolvent, whereupon He (the Lord) said: You should ignore (the faults) of My servant. Abu Mas'ud (Allah be pleased with him) said: This is what I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حُجْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: اجْتَمَعَ حُذَيْفَةُ، وَأَبُو مَسْعُودٍ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: رَجُلٌ لَقِيَ رَبَّهُ، فَقَالَ: مَا عَمِلْتَ؟ قَالَ: مَا عَمِلْتُ مِنَ الْخَيْرِ إِلَّا أَنِّي كُنْتُ رَجُلًا ذَا مَالٍ، فَكُنْتُ أُطَالِبُ بِهِ النَّاسَ فَكُنْتُ أَقْبَلُ الْمَيْسُورَ، وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمَعْسُورِ، فَقَالَ: تَجَاوَزُوا عَنْ عَبْدِي ، قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ
نُعَیم بن ابی ہند نے ربعی بن حراش سے روایت کی ، انہوں نے کہا : حضرت حذیفہ اور حضرت ابومسعود ( انصاری ) رضی اللہ عنہ اکٹھے ہوئے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا : ایک آدمی اللہ عزوجل کے حضور پیش ہوا تو اللہ نے پوچھا : " تو نے کیا عمل کیا؟ " اس نے کہا : میں نے کوئی نیکی نہیں کی ، سوائے اس کے کہ میں مالدار آدمی تھا ، میں لوگوں سے اس ( میں سے دیے ہوئے قرض ) کا مطالبہ کرتا تو مالدار سے خوش دلی سے قبول کرتا اور تنگ دست سے درگزر ( مزید مہلت دیتا یا نہ دے سکتا تو معاف ) کرتا ۔ فرمایا : " ( تم بھی ) میرے بندے سے درگزر کرو ۔ " ( یہ سن کر ) حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے ۔