It is narrated by Abu Nadr that he learnt from a letter sent by a man from the Aslam tribe, who was a Companion of the Prophet ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and whose name was 'Abdullah b. Abu Aufa, to 'Umar b. 'Ubaidullah when the latter marched upon Haruriyya (Khawarij) informing him that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in one of those days when lie was confronting the enemy waited until the sun had declined. Then he stood up (to address the people) and said:
O ye men, do not wish for an encounter with the enemy. Pray to Allah to grant you security; (but) when you (have to) encounter them exercise patience, and you should know that Paradise is under the shadows of the swords. Then the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) stood up (again) and said: O Allah. Revealer of the Book, Disperser of the clouds, Defeater of the hordes, put our enemy to rout and help us against them.
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ كِتَابِ رَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى، فَكَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ حِينَ سَارَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ، يُخْبِرُهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ، يَنْتَظِرُ حَتَّى إِذَا مَالَتِ الشَّمْسُ قَامَ فِيهِمْ، فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَاسْأَلُوا اللهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ»، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: «اللهُمَّ، مُنْزِلَ الْكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ، وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ
ابونضر سے روایت ہے ، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے قبیلہ اسلم کے ایک آدمی ، جنہیں عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کہا جاتا تھا ، کے خط سے روایت کی ، انہوں نے عمر بن عبیداللہ کو ، جب انہوں نے ( جہاد کی غرض سے ) حروریہ کی طرف کوچ کیا ، یہ بتانے کے لیے خط لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعض ایام ( جنگ ) میں ، جن میں آپ کا دشمن سے مقابلہ ہوتا ، انتظار کرتے ، یہاں تک کہ جب سورج ڈھل جاتا ، آپ ان ( ساتھیوں ) کے درمیان کھڑے ہوتے اور فرماتے : " لوگو! دشمن سے مقابلے کی تمنا مت کرو اور اللہ سے عافیت مانگو ، ( لیکن ) جب تم ان کا سامنا کرو تو صبر کرو اور جان رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے ۔ " پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا : " اے اللہ! کتاب کو اتارنے والے ، بادلوں کو چلانے والے اور لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست دے اور ہمیں ان پر نصرت عطا فرما