It has been narrated on the authority of 'A'isha that Fatima and 'Abbas approached Abu Bakr, soliciting transfer of the legacy of the Messenger of Allah (ﷺ) to them. At that time, they were demanding his (Holy Prophet's) lands at Fadak and his share from Khaibar. Abu Bakr said to them:
I have heard from the Messenger of Allah (ﷺ). Then he quoted the hadith having nearly the same meaning as the one which has been narrated by Uqail on the authority of al-Zuhri (and which his gone before) except that in his version he said: Then 'Ali stood up, extolled the merits of Abu Bakr mentioned his superiority, and his earlier acceptance of Islam. Then he walked to Abu Bakr and swore allegiance to him. (At this) people turned towards 'Ali and said: you have done the right thing. And they became favourably inclined to 'Ali after he had adopted the proper course of action.
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّصلى الله عليه وسلم وَهُمَا حِينَئِذٍ يَطْلُبَانِ أَرْضَهُ مِنْ فَدَكٍ وَسَهْمَهُ مِنْ خَيْبَرَ . فَقَالَ لَهُمَا أَبُو بَكْرٍ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم . وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِ مَعْنَى حَدِيثِ عُقَيْلٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ قَامَ عَلِيٌّ فَعَظَّمَ مِنْ حَقِّ أَبِي بَكْرٍ وَذَكَرَ فَضِيلَتَهُ وَسَابِقَتَهُ ثُمَّ مَضَى إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَبَايَعَهُ فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَى عَلِيٍّ فَقَالُوا أَصَبْتَ وَأَحْسَنْتَ . فَكَانَ النَّاسُ قَرِيبًا إِلَى عَلِيٍّ حِينَ قَارَبَ الأَمْرَ الْمَعْرُوفَ .
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہ اور حضرت عباس دونوں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اپنا حصہ مانگتے تھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے مال میں سے اور وہ اس وقت طلب کرتے تھے فدک کی زمین او رخیبر کا حصہ ابوبکر صدیق نے کہا کہ میں نے سنا ہے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری اس میں یہ ہے کہ پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کھڑے ہوئے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بڑائی بیان کی اور ان کی فضیلت اور سبقت اسلام کا ذکر کیا پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے بیعت کی۔ اس وقت لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے او رکہنے لگے آپ نے ٹھیک کیا اور اچھا کیا اور اس وقت سے لوگ ان کے طرفدار ہوگئے جب سے انہوں نے واجبی بات کو مان لیا۔