Sahih Muslim 4589

Hadith on Jihad And Expeditions of Sahih Muslim 4589 is about The Book Of Jihad And Expeditions as written by Imam Muslim. The original hadees is in Arabic, with translations in Urdu and English. This chapter, "The Book Of Jihad And Expeditions," includes a total of one hundred and eighty-one hadiths on the subject. Below is the complete hadees of Sahih Muslim 4589.

Sahih Muslim 4589

Chapter 33 The Book Of Jihad And Expeditions
Book Sahih Muslim
Hadith No 4589
Baab Jihad Aur Us Ke Doraan Rasool Saw Ke Ikhtiar Kerda Tareeqe
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

It has been narrated on the authority of Abu Huraira who said: The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) sent some horsemen to Najd. They captured a man. He was from the tribe of Banu Hanifa and was called Thumama b. Uthal. He was the chief of the people of Yamama. People bound him with one of the pillars of the mosque. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came out to (see) him. He said: O Thumama, what do you think? He replied: Muhammad, I have good opinion of you. If you kill me, you will kill a person who has spilt blood. If you do me a favour, you will do a favour to a grateful person. If you want wealth, ask and you will get what you will demand. The Messenger of Allah (may peace be pon him) lefthim (in this condition) for two days, (and came to him again) and said: What do you think, O Thumama? He replied: What I have already told you. If you do a favour, you will do a favour to a grateful person. If you kill me, you will kill a person who has spilt blood. If you want wealth, ask and you will get what you will demand. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) left him until the next day when he (came to him again) and said: What do you think, O Thumama? He replied: What I have already told you. If you do me a favour, you will do a favour to a grateful person. If you kill me, you will kill a person who has spilt blood. If you want wealth ask and you will get what you will demand. The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: Set Thumama free. He went to a palm-grove near the mosque and took a bath. Then he entered the mosque and said: I bear testimony (to the truth) that there is no god but Allah and I testify that Muhammad is His bondman and His messenger. O Muhammad, by Allah, there was no face on the earth more hateful to me than your face, but (now) your face has become to me the dearest of all faces. By Allah, there was no religion more hateful to me than your religion, but (now) your religion has become the dearest of all religions to me. By Allah, there was no city more hateful to me than your city, but (now) your city has become the dearest of all cities to me. Your horsemen captured me when I intended going for Umra. Now what is your opinion (in the matter)? The Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) announced good tidings to him and told him to go on 'Umra. When he reached Mecca, somebody said to him: Have you changed your religion? He said: No! I have rather embraced Islam with the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). By Allah, you will not get a single grain of wheat from Yamama until it is permitted by the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ).

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟» فَقَالَ: عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ، إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ، فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ، فَقَالَ: «مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟» قَالَ: مَا قُلْتُ لَكَ، إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ، فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ مِنَ الْغَدِ، فَقَالَ: «مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟» فَقَالَ: عِنْدِي مَا قُلْتُ لَكَ، إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ»، فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، يَا مُحَمَّدُ، وَاللهِ، مَا كَانَ عَلَى الْأَرْضِ وَجْهٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ، فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ كُلِّهَا إِلَيَّ، وَاللهِ، مَا كَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِكَ، فَأَصْبَحَ دِينُكَ أَحَبَّ الدِّينِ كُلِّهِ إِلَيَّ، وَاللهِ، مَا كَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِكَ، فَأَصْبَحَ بَلَدُكَ أَحَبَّ الْبِلَادِ كُلِّهَا إِلَيَّ، وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي وَأَنَا أُرِيدُ الْعُمْرَةَ فَمَاذَا تَرَى؟ فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ، فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ: أَصَبَوْتَ، فَقَالَ: لَا، وَلَكِنِّي أَسْلَمْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا وَاللهِ، لَا يَأْتِيكُمْ مِنَ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

  لیث نے ہمیں سعید بن ابی سعید سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی جانب گھڑ سواروں کا ایک دستہ بھیجا تو وہ بنوحنفیہ کے ایک آدمی کو پکڑ لائے ، جسے ثمامہ بن اثال کہا جاتا تھا ، وہ اہل یمامہ کا سردار تھا ، انہوں نے اسے مسجد کے ستونوں میں سے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( گھر سے ) نکل کر اس کے پاس آئے اور پوچھا : " ثمامہ! تمہارے پاس کیا ( خبر ) ہے؟ " اس نے جواب دیا : اے محمد! میرے پاس اچھی بات ہے ، اگر آپ قتل کریں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کے خون کا حق مانگا جاتا ہے اور اگر احسان کریں گے تو اس پر احسان کریں گے جو شکر کرنے والا ہے ۔ اور اگر مال چاہتے ہیں تو طلب کیجئے ، آپ جو چاہتے ہیں ، آپ کو دیا جائے گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ( اس کے حال پر ) چھوڑ دیا حتی کہ جب اگلے سے بعد کا دن ( آئندہ پرسوں ) ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " ثمامہ! تمہارے پاس ( کہنے کو ) کیا ہے؟ " اس نے جواب دیا : ( وہی ) جو میں نے آپ سے کہا تھا ، اگر احسان کریں گے تو ایک شکر کرنے والے پر احسان کریں گے اور اگر قتل کریں گے تو ایک خون والے کو قتل کریں گے اور اگر مال چاہتے ہیں تو طلب کیجئے ، آپ جو چاہتے ہیں آپ کو وہی دیا جائے گا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ( اسی حال میں ) چھوڑ دیا حتی کہ جب اگلا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : " ثمامہ! تمہارے پاس کیا ہے؟ " اس نے جواب دیا : میرے پاس وہی ہے جو میں نے آپ سے کہا تھا : اگر احسان کریں گے تو ایک احسان شناس پر احسان کریں گے اور اگر قتل کریں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کا خون ضائع نہیں جاتا ، اور اگر مال چاہتے ہیں تو طلب کیجیے ، آپ جو چاہتے ہیں وہی آپ کو دیا جائے گا ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ثمامہ کو آزاد کر دو ۔ " وہ مسجد کے قریب کھجوروں کے ایک باغ کی طرف گیا ، غسل کیا ، پھر مسجد میں داخل ہوا اور کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ اے محمد! اللہ کی قسم! روئے زمین پر آپ کے چہرے سے بڑھ کر کوئی چہرہ نہیں تھا جس سے مجھے بغض ہو اور اب آپ کے چہرے سے بڑھ کر کوئی چہرہ نہیں جو مجھے زیادہ محبوب ہو ۔ اللہ کی قسم! آپ کے دین سے بڑھ کر کوئی دین مجھے زیادہ ناپسندیدہ نہیں تھا ، اب آپ کا دین سب سے بڑھ کر محبوب دین ہو گیا ہے ۔ اللہ کی قسم! مجھے آپ کے شہر سے بڑھ کر کوئی شہر برا نہیں لگتا تھا ، اب مجھے آپ کے شہر سے بڑھ کو کوئی اور شہر محبوب نہیں ۔ آپ کے گھڑسواروں نے مجھے ( اس وقت ) پکڑا تھا جب میں عمرہ کرنا چاہتا تھا ۔ اب آپ کیا ( صحیح ) سمجھتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ( ایمان کی قبولیت کی ) خوشخبری دی اور حکم دیا کہ عمرہ ادا کرے ۔ جب وہ مکہ آئے تو کسی کہنے والے نے ان سے کہا : کیا بے دین ہو گئے ہو؟ تو انہوں نے جواب دیا : نہیں ، بلکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسلام میں داخل ہو گیا ہوں ، اور اللہ کی قسم! یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی تمہارے پاس نہیں پہنچے گا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی اجازت دے دیں

Sahih Muslim 4590

The same tradition has been narrated by a different chain of transmitters with a slight difference in the wording. ..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4591

It has been narrated on the authority of Abu Huraira who said: We were (sitting) in the mosque when the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to us and said: (Let us) go to the Jews. We went out with him until we came to them. The..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4592

It has been narrated on the authority of Ibn Umar that the Jews of Banu Nadir and Banu Quraiza fought against the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) who expelled Banu Nadir, and allowed Quraiza to stay on, and granted favour to them..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4593

It has been narrated on the authority of Ibn Umar that the Jews of Banu Nadir and Banu Quraiza fought against the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) who expelled Banu Nadir, and allowed Quraiza to stay on, and granted favour to them..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4594

It has been narrated by 'Umar b. al-Khattib that he heard the Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) say: I will expel the Jews and Christians from the Arabian Peninsula and will not leave any but Muslim. ..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 4595

This hadith has been narrated on the authority of Zubair with the same chain of transmitters. ..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Muslim 4589
captcha
SUBMIT