It has been narrated on the authority of Anas that when (the news of) the advance of Abu Sufyan (at the head of a force) reached him. the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) held consultations with his Companions. The narrator said:
Abu Bakr spoke (expressing his own views), but he (the Holy Prophet) did not pay heed to him. Then spoke 'Umar (expressing his views), but he (the Holy Prophet) did not pay heed to him (too). Then Sa'd b. 'Ubada stood up and said: Messenger of Allah, you want us (to speak). By God in Whose control is my life, if you order us to plunge our horses into the sea, we would do so. If you order us to goad our horses to the most distant place like Bark al-Ghimad, we would do so. The narrator said: Now the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) called upon the people (for the encounter). So they set out and encamped at Badr. (Soon) the water-carriers of the Quraish arrived. Among them was a black slave belonging to Banu al-Hajjaj. The Companions of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) caught him and interrogated him about Abu Sufyan and his companions. He said: I know nothing about Abu Sufyan, but Abu Jahl, Utba, Shaiba and Umayya b. Khalaf are there. When he said this, they beat him. Then he said: All right, I will tell you about Abu Sufyan. They would stop beating him and then ask him (again) about Abu Sufyan. He would again say', I know nothing about Abu Sufyan, but Abu Jahl. 'Utba, Shaiba and Umayya b. Khalaf are there. When he said this, they beat him likewise. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was standing in prayer. When he saw this he finished his prayer and said: By Allah in Whose control is my life, you beat him when he is telling you the truth, and you let him go when he tells you a lie. The narrator said: Then the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: This is the place where so and so would be killed. He placed his hand on the earth (saying) here and here; (and) none of them fell away from the place which the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had indicated by placing his hand on the earth.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاوَرَ حِينَ بَلَغَهُ إِقْبَالُ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ، فَأَعْرَضَ [ص:1404] عَنْهُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ عُمَرُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، فَقَالَ: إِيَّانَا تُرِيدُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نُخِيضَهَا الْبَحْرَ لَأَخَضْنَاهَا، وَلَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَضْرِبَ أَكْبَادَهَا إِلَى بَرْكِ الْغِمَادِ لَفَعَلْنَا، قَالَ: فَنَدَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَانْطَلَقُوا حَتَّى نَزَلُوا بَدْرًا، وَوَرَدَتْ عَلَيْهِمْ رَوَايَا قُرَيْشٍ، وَفِيهِمْ غُلَامٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ، فَأَخَذُوهُ، فَكَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، وَأَصْحَابِهِ، فَيَقُولُ: مَا لِي عِلْمٌ بِأَبِي سُفْيَانَ، وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ، وَعُتْبَةُ، وَشَيْبَةُ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ ضَرَبُوهُ، فَقَالَ: نَعَمْ، أَنَا أُخْبِرُكُمْ، هَذَا أَبُو سُفْيَانَ، فَإِذَا تَرَكُوهُ فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ مَا لِي بِأَبِي سُفْيَانَ عِلْمٌ، وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ، وَعُتْبَةُ، وَشَيْبَةُ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، فِي النَّاسِ، فَإِذَا قَالَ هَذَا أَيْضًا ضَرَبُوهُ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ انْصَرَفَ، قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَضْرِبُوهُ إِذَا صَدَقَكُمْ، وَتَتْرُكُوهُ إِذَا كَذَبَكُمْ»، قَالَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ»، قَالَ: وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ «هَاهُنَا، هَاهُنَا»، قَالَ: فَمَا مَاطَ أَحَدُهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب ابوسفیان رضی اللہ عنہ کی آمد کی خبر ملی تو آپ نے مشورہ کیا ، کہا : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی تو آپ نے ان سے اعراض فرمایا ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی تو آپ نے ان سے اعراض فرمایا ، پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی تو آپ نے ان سے بھی اعراض فرمایا ۔ اس پر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول! کیا آپ ہم سے ( مشورہ کرنا ) چاہتے ہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر آپ ہمیں ( اپنے گھوڑے ) سمندر میں ڈال دینے کا حکم دیں تو ہم انہیں ڈال دیں گے اور اگر آپ ہم کو انہیں ( معمورہ اراضی کے آخری کونے ) برک غماد تک دوڑانے کا حکم دیں تو ہم یہی کریں گے ۔ کہا : تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو بلایا ، اور وہ چل پڑے حتی کہ بدر میں پڑاؤ ڈالا ۔ ان کے پاس قریش کے پانی لانے والے اونٹ آئے ، ان میں بنو حجاج کا ایک سیاہ فام غلام بھی تھا تو انہوں نے اسے پکڑ لیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی اس سے ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے لگے تو وہ کہنے لگا : مجھے ابوسفیان کا تو پتہ نہیں ہے ، البتہ ابوجہل ، عتبہ ، شیبہ ، اور امیہ بن خلف یہاں ( قریب موجود ) ہیں ۔ جب اس نے یہ کہا ، وہ اسے مارنے لگے ۔ تو اس نے کہا : ہاں ، تمہیں بتاتا ہوں ، ابوسفیان ادھر ہے ۔ جب انہوں نے اسے چھوڑا اور ( دوبارہ ) پوچھا ، تو اس نے کہا : ابوسفیان کا تو مجھے علم نہیں ہے ، البتہ ابوجہل ، عتبہ ، شیبہ ، اور امیہ بن خلف یہاں لوگوں میں موجود ہیں ۔ جب اس نے یہ ( پہلے والی ) بات کی تو وہ اسے مارنے لگے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ، آپ نے جب یہ صورت حال دیکھی تو آپ ( سلام پھیر کر ) پلٹے اور فرمایا : "" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب وہ سچ کہتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب وہ تم سے جھوٹ بولتا ہے تو اسے چھوڑ دیتے ہو ۔ ""
کہا : اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "" یہ فلاں کے مرنے کی جگہ ہے ۔ "" آپ زمین پر اپنا ہاتھ رکھتے تھے ( اور فرماتے تھے ) یہاں اور یہاں ۔ کہا : ان میں سے کوئی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کی جگہ سے ( ذرہ برابر بھی ) اِدھر اُدھر نہیں ہوا