It has been narrated on the authority of Abu Musa (Ash'ari) who said:
We set out on an expedition with the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). We were six in number and had (with us) only one camel which we rode turn by turn Our feet were injured. My feet were so badly injured that my nails dropped off. We covered our feet with rags. so this expedition was called Dhat-ur-Riqa' (i. e. the expedition of rags) because we bandaged our feet with rags (on that day). Abu Burda said: Abu Musa narrated this tradition, and then disliked repeating it as he did not want to give any publicity to what he did in a noble cause Abu Usama said: Narrators other than Abu Buraida have added to the version of the words: God will reward it.
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ اللهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي عَامِرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: «خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ وَنَحْنُ سِتَّةُ نَفَرٍ بَيْنَنَا بَعِيرٌ نَعْتَقِبُهُ»، قَالَ: «فَنَقِبَتْ أَقْدَامُنَا، فَنَقِبَتْ قَدَمَايَ، وَسَقَطَتْ أَظْفَارِي، فَكُنَّا نَلُفُّ عَلَى أَرْجُلِنَا الْخِرَقَ، فَسُمِّيَتْ غَزْوَةَ ذَاتِ الرِّقَاعِ لِمَا كُنَّا نُعَصِّبُ عَلَى أَرْجُلِنَا مِنَ الْخِرَقِ»، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ فَحَدَّثَ أَبُو مُوسَى بِهَذَا الْحَدِيثِ، ثُمَّ كَرِهَ ذَلِكَ، قَالَ: كَأَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يَكُونَ شَيْئًا مِنْ عَمَلِهِ أَفْشَاهُ، قَالَ أَبُو أُسَامَةَ وَزَادَنِي غَيْرُ بُرَيْدٍ وَاللهُ يُجْزِي بِهِ
ابواسامہ نے ہمیں بریدہ بن ابی بردہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، انہوں نے کہا : ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں نکلے ، ہم چھ افراد تھے ، ہم سب کے لیے اونٹ ایک ( ہی ) تھا ، ہم اس پر باری باری سوار ہوتے تھے ۔ کہا : ہمارے پیروں میں سوراخ ہو گئے ، میرے دونوں پاؤں بھی زخمی ہو گئے اور میرے ناخن گر گئے ، ہم اپنے پاؤں پر پرانے کپڑوں کے ٹکڑے باندھا کرتے تھے ، اسی وجہ سے تو اس غزوے کا نام ذات الرقاع ( دھجیوں والا غزوہ ) پڑ گیا کیونکہ ہم اپنے پیروں پر پھٹے پرانے کپڑوں کی دھجیاں باندھا کرتے تھے ۔
ابوبردہ نے کہا : حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ، پھر اسے ( بیان کرنے ) کو ناپسند کیا جیسے وہ یہ بات ناپسند کرتے ہوں کہ ان کے عمل کا کوئی ایسا پہلو ہو جس کی انہوں نے تشہیر کی ہو ۔
ابواسامہ نے کہا : بریدہ کے علاوہ کسی اور نے مجھے مزید یہ بات بتائی : اور اللہ اس کی جزا دے