Ubaid b. Umair reported that Abu Musa brought permission from Umar (to enter the house) three times, and finding him busy came back, whereupon Umar said (to the Inmates of his house):
Did you not hear the voice of 'Abdullah b. Qais (the Kunya of Abu Musa Ash'ari)? He was called back. and he (Hadrat 'Umar) said: What did prompt you to do it? Thereupon, he said: This is how we have been commanded to act. He (Hadrat 'Umar) said: Bring evidence (in support of) it, otherwise I shall deal (strictly) with you. So he (Abu Musa) set out and came to the meeting of the Ansar and asked them to bear witness before hadrat Umar about this. They (the Companions present there) said: None but the youngest amongst us would bear out this fact. So Abu Sa'id Khudri (who was the youngest one in that company) said: We have been commanded to do so (while visiting the house of other people). Thereupon 'Umar said: This command of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had remained hidden from me up till now due to (my) business in the market.
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، أَنَّ أَبَا مُوسَى، اسْتَأْذَنَ عَلَى عُمَرَ ثَلَاثًا، فَكَأَنَّهُ وَجَدَهُ مَشْغُولًا، فَرَجَعَ فَقَالَ عُمَرُ: أَلَمْ تَسْمَعْ صَوْتَ عَبْدِ اللهِ بْنِ قَيْسٍ، ائْذَنُوا لَهُ، فَدُعِيَ لَهُ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ، قَالَ: إِنَّا كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا قَالَ: لَتُقِيمَنَّ عَلَى هَذَا بَيِّنَةً أَوْ لَأَفْعَلَنَّ، فَخَرَجَ فَانْطَلَقَ إِلَى مَجْلِسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالُوا: لَا يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا إِلَّا أَصْغَرُنَا، فَقَامَ أَبُو سَعِيدٍ فَقَالَ: «كُنَّا نُؤْمَرُ بِهَذَا» فَقَالَ عُمَرُ: «خَفِيَ عَلَيَّ هَذَا مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلْهَانِي عَنْهُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ»
یحییٰ بن سعیدقطان نے ابن جریج سے روایت کی کہا : ہمیں عطاء نے عبید بن عمیر سے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تین مرتبہ اجا زت طلب کی تو جیسے انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مشغول سمجھا اور واپس ہو گئے ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : کیا ہم نے عبد اللہ بن قیس ( ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کی آواز نہیں سنی تھی؟ ان کو اندر آنے کی اجازت دو ، ( حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ واپس چلے گئے ہوئے تھے ، دوسرے دن ) حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلا یا گیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : تم نے ایسا کیوں کیا؟ انھوں نے کہا : ہمیں یہی ( کرنے کا ) حکم دیا جا تا تھا ۔ انھوں نے کہا : تم اس پر گواہی دلاؤ ، نہیں تو میں ( وہ ) کروں گا ( جو کروںگا ) وہ ( حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نکلے انصار کی مجلس میں آئے انھوں نے کہا : اس بات پر تمھا رے حق میں اور کو ئی نہیں ، ہم میں سے جو سب سے چھوٹا ہے وہی گواہی دے گا ۔ ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سامنے ) کھڑے ہو کر کہا : ہمیں ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ) اسی کا حکم دیا جا تا تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم مجھ سے اوجھل رہ گیا ، بازاروں میں ہو نے والے سودوں نے مجھے اس سے مشغول کردیا ۔