Abu Salama h. 'Abd al-Rahman b. 'Auf reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying:
There is no transitive disease, but he is also reported to have said: A sick person should not be taken to one who is healthy. Abu Salama said that Abu Huraira used to narrate these two (different ahadith) from Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), but afterwards Abu Huraira became silent on these words: There is no transitive disease, but he stuck to this that the sick person should not be taken to one who is healthy. Harith b. Abu Dhubab (and he was the first cousin of Abu Huraira) said: Abu Huraira, I used to hear from you that you narrated to us along with this hadith and the other one also (there is no transitive disease), but now you observe silence about it. You used to say that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: There is no transitive disease. Abu Huraira denied having any knowledge of that, but he said that the sick camel should not be taken to the healthy one. Harith, however, did not agree with him, which irritated Abu Huraira and he said to him some words in the Abyssinian language. He said to Harith: Do you know what I said to you? He said: No. Abu Huraira said: I simply denied having said it. Abu Salama sad: By my life, Abu Huraira in fact used to report Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) having said: There is no transitive disease. I do not know whether Abu Huraira has forgotten it or he deemed it an abrogated statement in the light of the other one.
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ - وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ - قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا عَدْوَى» وَيُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ» قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُهُمَا كِلْتَيْهِمَا عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَمَتَ أَبُو هُرَيْرَةَ بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ قَوْلِهِ «لَا عَدْوَى» وَأَقَامَ عَلَى أَنْ «لَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ» قَالَ: فَقَالَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي ذُبَابٍ وَهُوَ ابْنُ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ: قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُكَ، يَا أَبَا هُرَيْرَةَ تُحَدِّثُنَا مَعَ هَذَا الْحَدِيثِ حَدِيثًا آخَرَ، قَدْ سَكَتَّ عَنْهُ، كُنْتَ تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى» فَأَبَى أَبُو هُرَيْرَةَ أَنْ يَعْرِفَ ذَلِكَ، وَقَالَ: «لَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ» فَمَا رَآهُ الْحَارِثُ فِي ذَلِكَ حَتَّى غَضِبَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَرَطَنَ بِالْحَبَشِيَّةِ، فَقَالَ لِلْحَارِثِ: أَتَدْرِي مَاذَا قُلْتُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ أَبَيْتُ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَلَعَمْرِي لَقَدْ كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، يُحَدِّثُنَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا عَدْوَى» فَلَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَبُو هُرَيْرَةَ، أَوْ نَسَخَ أَحَدُ الْقَوْلَيْنِ الْآخَرَ؟
یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی ، کہ ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" کسی سے کو ئی مرض خود بخود نہیں چمٹتااور وہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے ( چرواہے ) کے پاس اونٹ نہ لے جا ئے ۔ "" ابو سلمہ نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں حدیثیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کرتے تھے ، پھر ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ "" لاعدوي "" والی حدیث بیان کرنے سے رک گئے اور "" بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس ( اونٹ ) نہ لا ئے ۔ "" والی حدیث پر قائم رہے ۔ تو حارث بن ابی ذباب نے ۔ وہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چچا کے بیٹے تھے ۔ ۔ کہا : ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !میں تم سے سنا کرتا تھا ، تم اس کے ساتھ ایک اور حدیث بیان کرتے تھے جسے بیان کرنے سے اب تم خاموش ہو گئے ۔ ہو ۔ تم کہا کرتے تھے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : "" کسی سے مرض خود بخود نہیں چمٹتا "" تو ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حدیث کو پہناننے سے انکا ر کر دیا اور یہ حدیث بیان کی ۔ "" بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس ( اونٹ ) نہ لا ئے ۔ "" اس پر حارث نے اس معاملے میں ان کے ساتھ تکرار کی حتی کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصے میں آگئے اور حبشی زبان میں ان کو نہ سمجھ میں آنے والی کو ئی بات کہی ، پھر حارث سے کہا : تمھیں پتہ چلا ہے کہ میں نے تم سے کیا کہا ہے؟ انھوں نے کہا : نہیں ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تھا : میں ( اس سے ) انکا ر کرتا ہوں ۔
ابو سلمہ نے کہا : مجھے اپنی زند گی کی قسم!ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں یہ حدیث سنایا کرتے تھے ۔ "" لاعدوي ( کسی سے خود بخود کو ئی بیماری نہیں لگتی ) مجھے معلوم نہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھول گئے ہیں یا ایک بات نے دوسری کو منسوخ کردیا ہے ۔