Salamah bin Shabīb narrated to me, al-Humaydī narrated to us, Sufyān narrated to us, he said, I heard a man ask Jābir about the verse:
{Thus I will never depart from the land until my father permits me or Allah decides for me, and He is the best of Judges}[Yūsuf: 80]. Jābir said: ‘An interpretation has not come to me about these [verses]’. Sufyān said: ‘He lied’. We said to Sufyān: ‘What did he mean by this?’ [Sufyān] said: ‘Indeed the Rāfiḍah say, ‘Alī is in the clouds and we will not emerge along with he who will emerge from his children [the Khalīfah] until a caller calls from the heaven, meaning Alī: ‘Ride out along with so-and-so [meaning the promised Mahdī]’. Jābir said, ‘that is an interpretation for these verses’, and he would lie as they were regarding the brothers of Yūsuf, peace be upon him’.
وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ جَابِرًا عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ [ص:21]: {فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّى يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ} [يوسف: 80]، فَقَالَ جَابِرٌ: «لَمْ يَجِئْ تَأْوِيلُ هَذِهِ»، قَالَ سُفْيَانُ: وَكَذَبَ، فَقُلْنَا لِسُفْيَانَ: وَمَا أَرَادَ بِهَذَا؟ فَقَالَ: إِنَّ الرَّافِضَةَ تَقُولُ: إِنَّ عَلِيًّا فِي السَّحَابِ، فَلَا نَخْرُجُ مَعَ مَنْ خَرَجَ مِنْ وَلَدِهِ حَتَّى يُنَادِيَ مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ يُرِيدُ عَلِيًّا أَنَّهُ يُنَادِي اخْرُجُوا مَعَ فُلَانٍ، يَقُولُ جَابِرٌ: «فَذَا تَأْوِيلُ هَذِهِ الْآيَةِ، وَكَذَبَ، كَانَتْ فِي إِخْوَةِ يُوسُفَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سفیان ( بن عیینہ ) نے کہا : میں نے ایک آدمی سے سنا ، اس نے جابر سے ارشاد ربانی : ﴿فلن أبرح الأرض حتى يأذن لي أبي أو يحكم الله لي وهو خير الحاكمين﴾ ’’اب میں اس زمین سے ہرگز نہ ہلوں گا یہاں تک کہ میرا باپ مجھے اجازت دے یا اللہ میرے لیے فیصلہ کر دے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے ۔ ‘ ‘ کے بارے میں سوال ، تو جابر نے کہا : اس کی تفسیر ابھی ظاہر نہیں ہوئی ۔ سفیان نے کہا : اور اس نے یہ جھوٹ بولا ۔ تو ہم نے سفیان سے کہا : اس سے مراد اس کی کیا تھی؟ انہوں نے کہا : روافض کہتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ عنہ بادلوں میں ہیں ۔ ان کی اولاد میں سے جو کوئی خروج کرے گا ہم اس کے ساتھ خروج نہیں کریں گے حتیٰ کہ آسمان کی طرف سے پکارنے والا ( اس کی مراد علی سے ہے ) پکارے ۔ یقیناً وہی پکارے گا کہ فلاں کے ساتھ ( مل کر ) خروج کرو ۔ جابر کہتا تھا : یہ اس آیت کی تفسیر ہے اور اس نے جھوٹ کہا ۔ یہ آیت حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے بارے میں ( نازل ہوئی ) تھی ۔