Abu Huraira reported Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying:
We have more claim to doubt than Ibrahim (peace be upon him) when he said, My Lord, show me how thou wilt quicken the dead. He said: Believeth thou not? He said: Yes, but that my heart rest at ease (the Holy Qur'an. 260). May Lord have mercy on Lot that he wanted a strong support and had I stayed in the prison as long as Yusuf stayed I would have responded to him who invited me.
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ، إِذْ قَالَ: {رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى، قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي} [البقرة: 260]، وَيَرْحَمُ اللهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ لَبْثِ يُوسُفَ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ
یو نس نے ابن شہاب سے خبر دی ، انھوں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب سے ، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " ہم حضرت ابرا ہیم علیہ السلام کی نسبت شک کرنے کے زیادہ حق دار تھےجب انھوں نے کہا تھا : اے میرے رب! مجھے دکھا تو کس طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے ۔ اللہ نے ان سے پو چھا : کیا آپ کو یقین نہیں ؟تو انھوں نے کہا : کیوں نہیں ! مگر صرف اس لیے ( دیکھنا چاہتا ہوں ) کہ میرے دل کو مزید اطمینان ہو جا ئے ۔ اور اللہ تعا لیٰ حضرت لوط علیہ السلام پر رحم کرے !وہ ایک مضبوط سہارے کی پناہ لیتے تھے ۔ اور اگر میں قید خانے میں اتنا لمبا عرصہ رہتا جتنا عرصہ حضرت یو سف علیہ السلام رہے تو میں بلا نے والے کی بات مان لیتا ( بلاوا ملتے ہی جیل سے باہر آجا تا ۔ )