Abu Sa'id Khudri reported that a Jew who had received a blow at his face came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ; the rest of the hadith is the same, up to the hand (where the words are):
That he (the Holy Prophet) said: I do not know whether he would be one who would fall into swoon and would recover before me or he would be compensated for his swooning at Tur (and thus he would not swoon on this occasion) of Resurrection.
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: جَاءَ يَهُودِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: «فَلَا أَدْرِي أَكَانَ مِمَّنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَوِ اكْتَفَى بِصَعْقَةِ الطُّورِ»
ابو احمد زبیری نے کہا : ہمیں سفیان نے عمرو بن یحییٰ سے ، انھوں نےاپنے والد سے ، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا جس کے چہرے پر تھپڑ مارا گیا تھا ۔
اس کے بعد زہری کی روایت کے ہم معنی حدیث بیان کی ، مگر انھوں نے ( یوں ) کہا : ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) "" مجھے معلوم نہیں وہ ( موسیٰ علیہ السلام ) ان میں سے تھے جنھیں بے ہوشی تو ہو ئی لیکن افاقہ مجھ سے پہلے ہو گیا ۔ یا کوہ طور کا صعقہ کافی سمجھا گیا ۔ ""