Sahl b. Sa'd reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said on the Day of Khaibar:
I would certainly give this standard to a person at whose hand Allah would grant victory and who loves Allah and His Messenger and Allah and His Messenger love him also. The people spent the night thinking as to whom it would be given. When it was morning the people hastened to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) all of them hoping that that would be given to him. He (the Holy Prophet) said: Where is 'Ali b. Abu Talib? They said: Allah's Messenger, his eyes are sore. He then sent for him and he was brought and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) applied saliva to his eyes and invoked blessings and he was all right, as if he had no ailment at all, and conferred upon him the standard. 'Ali said: Allah's Messenger, I will fight them until they are like us. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Advance cautiously until you reach their open places, thereafter invite them to Islam and inform them what is obligatory for them from the rights of Allah, for, by Allah, if Allah guides aright even one person through you that is better for you than to possess the most valuable of the camels.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ - وَاللَّفْظُ هَذَا - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يَفْتَحُ اللهُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ» قَالَ: فَبَاتَ النَّاسُ يَدُوكُونَ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَاهَا، قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُلُّهُمْ يَرْجُونَ أَنْ يُعْطَاهَا، فَقَالَ أَيْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالُوا: هُوَ يَا رَسُولَ اللهِ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، قَالَ فَأَرْسِلُوا إِلَيْهِ، فَأُتِيَ بِهِ، فَبَصَقَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَيْنَيْهِ، وَدَعَا لَهُ فَبَرَأَ، حَتَّى كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ الرَّايَةَ، فَقَالَ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللهِ أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا، فَقَالَ: «انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ، حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنْ حَقِّ اللهِ فِيهِ، فَوَاللهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللهُ بِكَ رَجُلًا وَاحِدًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ»
ابوحازم نے کہا : مجھے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کہ میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح دے گا اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہو گا اور اللہ اور اللہ کے رسول اس کو چاہتے ہوں گے ۔ پھر رات بھر لوگ ذکر کرتے رہے کہ دیکھیں یہ شان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس کو دیتے ہیں ۔ جب صبح ہوئی تو سب کے سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یہی امید لئے آئے کہ یہ جھنڈا مجھے ملے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ان کی آنکھیں دکھتی ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلا بھیجا اور ان کی آنکھوں میں تھوک لگایا اور ان کے لئے دعا کی تو وہ بالکل اچھے ہو گئے گویا ان کو کوئی تکلیف نہ تھی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جھنڈا دیا ۔ چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں ان سے لڑوں گا یہاں تک کہ وہ ہماری طرح ( مسلمان ) ہو جائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آہستہ چلتا جا ، یہاں تک کہ ان کے میدان میں اترے ، پھر ان کو اسلام کی طرف بلا اور ان کو بتا جو اللہ کا حق ان پر واجب ہے ۔ اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ تیری وجہ سے ایک شخص کو ہدایت کرے تو وہ تیرے لئے سرخ اونٹوں سے زیادہ بہتر ہے ۔