Sahih Muslim 6362

Hadith on Merits of the Companions of Sahih Muslim 6362 is about The Book Of The Merits Of The Companions as written by Imam Muslim. The original hadees is in Arabic, with translations in Urdu and English. This chapter, "The Book Of The Merits Of The Companions," includes a total of three hundred and thirty-one hadiths on the subject. Below is the complete hadees of Sahih Muslim 6362.

Sahih Muslim 6362

Chapter 45 The Book Of The Merits Of The Companions
Book Sahih Muslim
Hadith No 6362
Baab Sahaba Karaam R.A Ke Fazail O Munaqib
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

Ibn `Abbas reported that when Abu Dharr heard of the advent of the Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) in Mecca he said: Brother, ride in this valley and bring information for me about the person who claims that there comes to him information from the Heavens. Listen to his words and then come to me. So he rode on until he came to Mecca and he heard his words (the sacred words of the Holy Prophet) and then came back to Abu Dharr and said: I have seen him exhorting (people) to develop good morals and his expressions can in no way be termed as poetry. He (Abu Dharr) said: I have not been satisfied with it regarding that which I had in my mind (as I sent you). So he took up provisions for the journey and a small water-skin containing water (and set forth) until he came to Mecca. He came to the mosque (Ka`bah) and began to look for Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and he did not recognize him (the Holy Prophet) and he did not even like that he should ask about him from anyone until it was night, and he slept. `Ali saw him and found him to be a stranger. So he went with him. He followed him but one did not make any inquiry from the other about anything until it was morning. He then brought the water and his provisions to the mosque and spent a day there, but he did not see Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) until it was night. He then returned to his bed, and there happened to pass `Ali and he said: This man has not been able to find his destination until this time. He made him stand and he went with him and no one made an inquiry from his companion about anything. And when it was the third day he did the same. `Ali made him stand up and brought him along with him. He said: By Him, besides Whom there is no god, why don't you tell me (the reason) which brought you here to this town? He said: (I shall do this) provided you hold me promise and a covenant that you would guide me aright. He then did that. He (`Ali) said: Verily, he is truthful and he is a Messenger of Allah ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) and when it is morning, follow me and if I would say anything from which I would sense fear about you I would stand (in a manner) as if I was throwing water and if I move on, you then follow me until I get in (some house). He did that and I followed him until he came to Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ). He entered (the house) of Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) along with him and listened to his words and embraced Islam at this very place. Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to him: Go to your people and inform them until my command reaches you. Thereupon he said: By Him in Whose Hand is my life, I shall say to the people of Mecca this thing at the top of my voice. So he set forth until he came to the mosque and then spoke at the top of his voice (saying): I bear testimony to the fact that there is no god but Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah. The people attacked him and made him fall down when al-`Abbas came and he leaned over him and said: Woe be upon you, don't you know that he is from amongst the tribe of Ghifar and your trading route to Syria passes through (the settlements of this tribe), and he rescued him. He (Abu Dharr) did the same on the next day and they (the Meccans) again attacked him and al-`Abbas leaned upon him and he rescued him.

وحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ - وَتَقَارَبَا فِي سِيَاقِ الْحَدِيثِ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَاتِمٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا بَلَغَ أَبَا ذَرٍّ مَبْعَثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ قَالَ لِأَخِيهِ: ارْكَبْ إِلَى هَذَا الْوَادِي، فَاعْلَمْ لِي عِلْمَ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ يَأْتِيهِ الْخَبَرُ مِنَ السَّمَاءِ، فَاسْمَعْ مِنْ قَوْلِهِ ثُمَّ ائْتِنِي، فَانْطَلَقَ الْآخَرُ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، وَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى أَبِي ذَرٍّ فَقَالَ: رَأَيْتُهُ يَأْمُرُ بِمَكَارِمِ الْأَخْلَاقِ [ص:1924]، وَكَلَامًا مَا هُوَ بِالشِّعْرِ، فَقَالَ: مَا شَفَيْتَنِي فِيمَا أَرَدْتُ فَتَزَوَّدَ وَحَمَلَ شَنَّةً لَهُ، فِيهَا مَاءٌ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ، فَأَتَى الْمَسْجِدَ فَالْتَمَسَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَعْرِفُهُ، وَكَرِهَ أَنْ يَسْأَلَ عَنْهُ، حَتَّى أَدْرَكَهُ - يَعْنِي اللَّيْلَ - فَاضْطَجَعَ، فَرَآهُ عَلِيٌّ فَعَرَفَ أَنَّهُ غَرِيبٌ، فَلَمَّا رَآهُ تَبِعَهُ، فَلَمْ يَسْأَلْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْءٍ، حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ احْتَمَلَ قِرْبَتَهُ وَزَادَهُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَظَلَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ، وَلَا يَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَمْسَى، فَعَادَ إِلَى مَضْجَعِهِ، فَمَرَّ بِهِ عَلِيٌّ، فَقَالَ: مَا آنَ لِلرَّجُلِ أَنْ يَعْلَمَ مَنْزِلَهُ؟ فَأَقَامَهُ، فَذَهَبَ بِهِ مَعَهُ، وَلَا يَسْأَلُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ عَنْ شَيْءٍ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَأَقَامَهُ عَلِيٌّ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: أَلَا تُحَدِّثُنِي؟ مَا الَّذِي أَقْدَمَكَ هَذَا الْبَلَدَ؟ قَالَ: إِنْ أَعْطَيْتَنِي عَهْدًا وَمِيثَاقًا لَتُرْشِدَنِّي، فَعَلْتُ، فَفَعَلَ. فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ: فَإِنَّهُ حَقٌّ وَهُوَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا أَصْبَحْتَ فَاتَّبِعْنِي، فَإِنِّي إِنْ رَأَيْتُ شَيْئًا أَخَافُ عَلَيْكَ، قُمْتُ كَأَنِّي أُرِيقُ الْمَاءَ، فَإِنْ مَضَيْتُ فَاتَّبِعْنِي حَتَّى تَدْخُلَ مَدْخَلِي، فَفَعَلَ، فَانْطَلَقَ يَقْفُوهُ، حَتَّى دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَخَلَ مَعَهُ، فَسَمِعَ مِنْ قَوْلِهِ، وَأَسْلَمَ مَكَانَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْجِعْ إِلَى قَوْمِكَ فَأَخْبِرْهُمْ حَتَّى يَأْتِيَكَ أَمْرِي» فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَصْرُخَنَّ بِهَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ فَخَرَجَ حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَثَارَ الْقَوْمُ فَضَرَبُوهُ حَتَّى أَضْجَعُوهُ، فَأَتَى الْعَبَّاسُ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ: وَيْلَكُمْ أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ مِنْ غِفَارٍ، وَأَنَّ طَرِيقَ تُجَّارِكُمْ إِلَى الشَّامِ عَلَيْهِمْ، فَأَنْقَذَهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ عَادَ مِنَ الْغَدِ بِمِثْلِهَا، وَثَارُوا إِلَيْهِ فَضَرَبُوهُ، فَأَكَبَّ عَلَيْهِ الْعَبَّاسُ فَأَنْقَذَهُ

  ابو جمرہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، کہا : کہ جب سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ میں مبعوث ہونے کی خبر پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ سوار ہو کر اس وادی کو جا اور اس شخص کو دیکھ کر آ جو کہتا ہے مجھے آسمان سے خبر آتی ہے ، ان کی بات سن پھر میرے پاس آ ۔ وہ روانہ ہوا ، یہاں تک کہ مکہ میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سنا ، پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس لوٹ کر گیا اور بولا کہ میں نے اس شخص کو دیکھا ، وہ اچھی خصلتوں کا حکم کرتا ہے اور ایک کلام سناتا ہے جو شعر نہیں ہے ۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اس سے تسلی نہیں ہوئی ۔ پھر انہوں نے خود زادراہ لیا اور پانی کی ایک مشک لی یہاں تک کہ مکہ میں آئے اور مسجدالحرام میں داخل ہوئے ۔ وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈا اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانتے نہ تھے اور انہوں نے پوچھنا بھی مناسب نہ جانا ، یہاں تک کہ رات ہو گئی اور وہ لیٹ رہے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھا اور پہچانا کہ کوئی مسافر ہے پھر ان کے پیچھے گئے لیکن کسی نے دوسرے سے بات نہیں کی یہاں تک کہ صبح ہو گئی ۔ پھر وہ اپنا توشہ اور مشک مسجد میں اٹھا لائے اور سارا دن وہاں رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شام تک نہ دیکھا ۔ پھر وہ اپنے سونے کی جگہ میں چلے گئے ۔ وہاں سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ گزرے اور کہا کہ ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ اس شخص کو اپنا ٹھکانہ معلوم ہو ۔ پھر ان کو کھڑا کیا اور ان کو ساتھ لے گئے لیکن کسی نے دوسرے سے بات نہ کی ۔ پھر تیسرے دن بھی ایسا ہی ہوا ۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کو اپنے ساتھ کھڑا کیا ، پھر کہا کہ تم مجھ سے وہ بات کیوں نہیں کہتے جس کے لئے تم اس شہر میں آئے ہو؟ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم مجھ سے عہد اور وعدہ کرتے ہو کہ راہ بتلاؤ گے تو میں بتاتا ہوں ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے وعدہ کیا تو انہوں نے بتایا ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ شخص سچے ہیں اور وہ بیشک اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور تم صبح کو میرے ساتھ چلنا ، اگر میں کوئی خوف کی بات دیکھوں گا جس میں تمہاری جان کا ڈر ہو تو میں کھڑا ہو جاؤں گا جیسے کوئی پانی بہاتا ہے ( یعنی پیشاب کا بہانہ کروں گا ) اور اگر چلا جاؤں تو تم بھی میرے پیچھے پیچھے چلے آنا ۔ جہاں میں گھسوں وہاں تم بھی گھس آنا ۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا اور ان کے پیچھے پیچھے چلے یہاں تک کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ پہنچے ۔ پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنیں اور اسی جگہ مسلمان ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی قوم کے پاس جا اور ان کو دین کی خبر کر یہاں تک کہ میرا حکم تجھے پہنچے ۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میں تو یہ بات ( یعنی دین قبول کرنے کی ) مکہ والوں کو پکار کر سنا دوں گا ۔ پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نکل کر مسجد میں آئے اور چلا کر بولے کہ ”میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں“ ۔ لوگوں نے ان پر حملہ کیا اور ان کو مارتے مارتے لٹا دیا ۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ وہاں آئے اور سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ پر جھکے اور لوگوں سے کہا کہ تمہای خرابی ہو ، تم نہیں جانتے کہ یہ شخص ( قوم ) غفار کا ہے اور تمہارا سوداگری کا راستہ شام کی طرف ( قوم ) غفار کے ملک پر سے ہے ( تو وہ تمہاری تجارت بند کر دیں گے ) ۔ پھر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں سے چھڑا لیا ۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے دوسرے دن پھر ویسا ہی کیا اور لوگ دوڑے اور مارا اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ آئے اور انہیں چھڑا لیا ۔

Sahih Muslim 6363

(6050) Jarir b. 'Abdullah said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) never refused me permission to see him since I embraced Islam and never looked at me but with a smile. ..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 6364

Jarir reported: Since I embraced Islam Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) never refused to see me and he did not see me but with a smile on his face. Ibn Numair has made this addition to this hadith which has been reported on the..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 6365

Jabir reported that there was in pre-Islamic days a temple called Dhu'l- Khalasah and it was called the Yamanite Ka'ba or the northern Ka'ba. Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said unto me: Will you rid me of Dhu'l-Khalasah and so I..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 6366

Jarir b. 'Abdullah al-Bajali said: Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said to me: Can't on rid me of Dhu'I-Khalasah, the idol-house of Khath'am, and this idol-house was called the Yamanite Ka'ba. So I went along with 150 horsemen and I..

READ COMPLETE
Sahih Muslim 6367

This hadith has been narrated on the authority of Ismail with different chains of transmitters and in the hadith transmitted on the authority of Marwan (the words are): A person giving the glad tidings on behalf of Jarir came or Abu Husain b...

READ COMPLETE
Sahih Muslim 6368

Ibn 'Abbas reported that Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) came to privy and I placed for him water for ablution, When he came out he said: Who placed it here? And in a version of Zuhair they (the Companions) said, and in the version..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Muslim 6362
captcha
SUBMIT