Ubayd Allah bin Umar al-Qawārīrī narrated to us, Hammād bin Zayd narrated to us, he said:
‘A man kept company with Ayyūb and listened [to Ḥadīth] from him, but then Ayyūb did not find him [one day]. [When Ayyūb asked, the people] said: ‘Oh Abā Bakr, indeed he keeps company with Amr bin Ubayd [now]’. Hammād said: ‘One day we were with Ayyūb, and we went to the market early in the morning. A man came to meet Ayyūb so he gave Salām to him, asked how he was doing, and then Ayyūb said to him: ‘It reached me that you kept company with that man’. Hammād said: ‘[Ayyūb] designated him, that is to say ‘Amr’.’ [The man] said: ‘Yes, Oh Abā Bakr. Indeed he came to us with strange things [i.e. reports]’. Ayyūb said to him: ‘Indeed we flee…’ or ‘…we fear from these strange things [transmissions]’.
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ قَدْ لَزِمَ أَيُّوبَ وَسَمِعَ مِنْهُ، فَفَقَدَهُ أَيُّوبُ، فَقَالُوا: يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّهُ قَدْ لَزِمَ عَمْرَو بْنَ عُبَيدٍ، قَالَ حَمَّادٌ: فَبَيْنَا أَنَا يَوْمًا مَعَ أَيُّوبَ، وَقَدْ بَكَّرْنَا إِلَى السُّوقِ، فَاسْتَقْبَلَهُ الرَّجُلُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ أَيُّوبُ، وَسَأَلَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ أَيُّوبُ: «بَلَغَنِي أَنَّكَ لَزِمْتَ ذَاكَ الرَّجُلَ»، قَالَ حَمَّادٌ: سَمَّاهُ يَعْنِي عَمْرًا، قَالَ: نَعَمْ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّهُ يَجِيئُنَا بِأَشْيَاءَ غَرَائِبَ، قَالَ: يَقُولُ لَهُ أَيُّوبُ: «إِنَّمَا نَفِرُّ أَوْ نَفْرَقُ مِنْ تِلْكَ الْغَرَائِبِ
۔ عبید اللہ بن عمر قواریری نے کہا : ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، کہا : ایک آدمی تھا ، وہ ایوب ( سختیانی کی علمی مجلس میں حاضری ) کا التزام کرتا تھا اور اس نے ان سے ( حدیث کا ) سماع کیا تھا ۔ ایوب نے اسے غیر حاضر پا کر اس کے بارے میں پوچھا تو لوگوں نے بتایا : جناب ابو بکر ( ایوب کی کنیت ) ! وہ عمرو بن عبید سے منسلک ہو گیا ہے ۔ حماد نے کہا : ایک دن میں ایوب کے ساتھ تھا ، ہم صبح سویرے بازار کی طرف گئے تو اس آدمی نے ایوب کا استقبال کیا ۔ ایوب نے اسے سلام کہا اور ( حال احوال ) پوچھا ، پھر ایوب کہنے لگے : مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم اس آدمی کے ساتھ منسلک ہو گئے ہو ۔ حماد نے کہا : انہوں نے اس کا ، یعنی عمرو کا نام لیا ۔ وہ کہنےلگا : ہاں ، جناب ابو بکر! وہ غرائب ( ایسی باتیں جنہیں کوئی نہیں جانتا ) ہمارے سامنے لاتا ہے ۔ کہا : ایوب اس سے کہنے لگے : ہم انہی ( عجیب و ) غریب باتوں سے بھاگتے ہیں یا ڈرتے ہیں ( کہ یہ جھوٹی اور من گھڑت ہوتی ہیں ۔ )