Shaqiq b. Wi'il reported that 'Abdullah used to give us sermon on every Thursday. A person said:
Abu 'Abd al-Rahman, we love your talk and so we yearn (to listen to you) and earnestly desire that you should deliver us lecture every day. Thereupon he said: There is nothing to hinder me in giving you talk (every day) but the fact that you may be bored. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) did not deliver sermons on certain days (fearing that we might be bored).
و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ شَقِيقٍ أَبِي وَائِلٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَكِّرُنَا كُلَّ يَوْمِ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّا نُحِبُّ حَدِيثَكَ وَنَشْتَهِيهِ وَلَوَدِدْنَا أَنَّكَ حَدَّثْتَنَا كُلَّ يَوْمٍ فَقَالَ مَا يَمْنَعُنِي أَنْ أُحَدِّثَكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا
منصور نے شیقق ابو وائل سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ ( بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) ہمیں ہر جمعرات کے دن وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے تو ایک شخص نے کہا : ابو عبد الرحمٰن !ہمیں آپ کی باتیں ( بہت ) پسند ہیں اور ہم ان کی طرف شدید رغبت رکھتے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہر روز ہمیں احادیث بیان فرمایا کریں ۔ انھوں نے کہا : مجھے اس کے علاوہ تمھیں احادیث بیان کرنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع ہے کہ میں تمھیں اکتاہٹ کا شکار نہ کردوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو ناپسند کرتے ہوئے کہ ہم پر اکتاہٹ طاری ہو جائے کچھ ( خاص ) دنوں میں ہی ہمیں وعظ و نصیحت سے نواازاکرتے تھے ۔