Jabir said: We came back to the (camp of the) army and Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Jabir, call people for per- forming wudu. I cried: Come and perform wudu, come and perform wudu, come and perform wudu. I said: Allah's Messenger, there is not even a drop of water in the army camp, and there. was a person who used to cool the water for Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) in the old water-skin which kept hanging by the twig. He asked me to go to such and such Ansari and ask him to see if there was any water in that skin. I went to him and cast a glance in it but did not find anything but a drop in the mouth of that water-skin and if I were to draw that, the water-skin's,. dried part would suck it up. I came to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and said: Allah's Messenger, I have not found anything in it but a drop of water in the mouth of the water-skin and now if I were to draw that, it would be absorbed. He said: Go and bring that to me. I brought that to him. He took hold of it -and began to utter something which I could not understand and then pressed it with his hand and gave that to me and said: Jabir, announce for the tub to be brought. So I announced that the tub of the army (be brought). It was brought accordingly and I placed it before him (the Holy Prophet). Thereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) placed his hands in the tub like this: with his fingers stretched out, and then he placed his fingers at the bottom of the tub and said: Jabir, take it (that waters-skin) and pour water over me, by reciting Bismillah, and I poured water and I said: Bismillah, and found water sprouting out between the fingers of Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ). Then that tub gushed forth until it was filled up and the Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: Jabir, make an announcement to the effect: He who needs water should take that. Jabir said: The people came and got water until they were all satiated. I said: Is there anyone left who wants to get it? And Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) then lifted up his hand from that tub and it was still full.
قَالَ فَأَتَيْنَا الْعَسْكَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا جَابِرُ نَادِ بِوَضُوءٍ فَقُلْتُ أَلَا وَضُوءَ أَلَا وَضُوءَ أَلَا وَضُوءَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا وَجَدْتُ فِي الرَّكْبِ مِنْ قَطْرَةٍ وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُبَرِّدُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَاءَ فِي أَشْجَابٍ لَهُ عَلَى حِمَارَةٍ مِنْ جَرِيدٍ قَالَ فَقَالَ لِيَ انْطَلِقْ إِلَى فُلَانِ ابْنِ فُلَانٍ الْأَنْصَارِيِّ فَانْظُرْ هَلْ فِي أَشْجَابِهِ مِنْ شَيْءٍ قَالَ فَانْطَلَقْتُ إِلَيْهِ فَنَظَرْتُ فِيهَا فَلَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَاءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا قَطْرَةً فِي عَزْلَاءِ شَجْبٍ مِنْهَا لَوْ أَنِّي أُفْرِغُهُ لَشَرِبَهُ يَابِسُهُ قَالَ اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهِ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَأَخَذَهُ بِيَدِهِ فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِشَيْءٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ وَيَغْمِزُهُ بِيَدَيْهِ ثُمَّ أَعْطَانِيهِ فَقَالَ يَا جَابِرُ نَادِ بِجَفْنَةٍ فَقُلْتُ يَا جَفْنَةَ الرَّكْبِ فَأُتِيتُ بِهَا تُحْمَلُ فَوَضَعْتُهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ فِي الْجَفْنَةِ هَكَذَا فَبَسَطَهَا وَفَرَّقَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ ثُمَّ وَضَعَهَا فِي قَعْرِ الْجَفْنَةِ وَقَالَ خُذْ يَا جَابِرُ فَصُبَّ عَلَيَّ وَقُلْ بِاسْمِ اللَّهِ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ وَقُلْتُ بِاسْمِ اللَّهِ فَرَأَيْتُ الْمَاءَ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ فَارَتْ الْجَفْنَةُ وَدَارَتْ حَتَّى امْتَلَأَتْ فَقَالَ يَا جَابِرُ نَادِ مَنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ بِمَاءٍ قَالَ فَأَتَى النَّاسُ فَاسْتَقَوْا حَتَّى رَوُوا قَالَ فَقُلْتُ هَلْ بَقِيَ أَحَدٌ لَهُ حَاجَةٌ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ مِنْ الْجَفْنَةِ وَهِيَ مَلْأَى
( حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : پھر ہم لشکر کے پاس آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ !وضو کے پانی کے لیے آوازدو ۔ " تو میں نے ( ہرجگہ پکار کر ) کہا : کیاوضو کا پانی نہیں ہے؟کیا وضو کا پانی نہیں ہے؟کیا وضو کا پانی نہیں ہے؟کہا : میں نے عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قافلے میں ایک قطرہ ( پانی ) نہیں ملا ۔ انصار میں سے ایک آدمی تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اپنے پُرانے مشکیزے میں پانی ڈال کراسے کھجور کی ٹہنی ( سے بنی ہوئی ) کھونٹی سے لٹکا کر ٹھنڈا کیا کر تا تھا ۔ ( جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ) کہا : آپ نے مجھ سے فرمایا " فلاں بن فلاں انصاری کے پاس جاؤ اور دیکھو اس کے پُرانے مشکیزے میں کچھ ہے؟ " کہا : میں کیا ، اس کے اندر دیکھاتو مجھے اس ( مشکیزے ) کے منہ والی جگہ پر ایک قطرے کے سوا کچھ نظر نہ آیا ۔ اگر میں اسے ( دوسرے برتن میں ) نکالتا تو اس کا خشک حصہ اسے پی لیتا ۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی : اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے اس ( مشکیزے ) کے منہ میں پانی کے ایک قطرے کے سواکچھ نہیں ملا ۔ اگر میں اسے انڈیلوں تو اس کا خشک حصہ اسے پی لے گا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جاؤ اسے میرے پاس لے آؤ ۔ " میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آیا ۔ آپ نے اسے ہاتھ میں پکڑا اور کچھ کہنا شروع کیا مجھے پتہ نہ چلا کہ آپ نے کیاکہا اور اس ( مشکیزے ) کو اپنے دونوں ہاتھوں میں دبانے اور حرکت دینے لگے ، پھر آپ نے مجھے وہ دے دیا تو فرمایا : " جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ !پانی ( پلانے ) کا بڑابرتن منگواؤ ۔ " میں نے آواز دی : سواروں کابڑا برتن ( ٹب ) لاؤ ۔ اسے اٹھا کر میرے پاس لا یاگیا تو میں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا ، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مبارک ہاتھ پیالے میں اس طرح کیا ، اسے پھیلایا اور اپنی انگیاں الگ الگ کیں پھر اسے برتن کی تہہ میں رکھا اور فرمایا : " جابر!میرے ہاتھ پر پانی انڈیل دو اور بسم اللہ پڑھو! " میں نے اسے آپ ( کے ہاتھ ) پر انڈیلا اور کہا : بسم اللہ ۔ میں نے پانی کو ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کےدرمیان سے پھوٹتے ہوئے دیکھا ، پھر وہ بڑا برتن ( پانی کے ) جوش سے ) زور سے امڈنے اور گھومنے لگا ۔ یہاں تک کہ پورا بھر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جابر!جس جس کو پانی کی ضرورت ہے اسے آواز دو ۔ " کہا : لوگ آئے اور پانی لیا ، یہاں تک کہ سب کی ضرورت پوری ہوگئی ، کہا : میں نے اعلان کیا کوئی باقی ہے جسے ( پانی کی ) ضرورت ہو؟ " پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برتن سے اپنا ہاتھ اٹھایا تو وہ ( اسی طرح ) بھرا ہوا تھا ۔