Al-Bara' reported:
Abu Bakr purchased a saddle from me for thirteen dirhams; the rest of the hadith is the same, and in the narration of Uthman b. 'Umar, the words are: He (Suraqa b. Malik) drew near Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and he (the Holy Prophet) cursed him and his camel sank in the earth up to the belly and he jumped from that and said: Muhammad, I am fully aware of It that it is your doing. Supplicate Allah that He should rescue me from it in which I am (pitchforked) and I give you a solemn pledge that I shall keep this as a secret from all those who are coming after me. Take hold of an arrow out of it (quiver) for you will find my camels and my slaves at such and such place and you can get whatever you need (on showing this arrow). He (the Holy Prophet) said: I don't need your camels. And we (the Prophet and Abu Bakr) came to Medina during the night and the people began to contend as to where Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) should reside and he encamped in the tribe of Najjar who were related to 'Abd ul-Muttalib from the side of mother. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) honoured them, then people climbed upon house-top and women also and boys scattered in the way, and they were all crying: Muhammad, Messenger of Allah, Muhammad, Messenger of Allah.
و حَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ كِلَاهُمَا عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ اشْتَرَى أَبُو بَكْرٍ مِنْ أَبِي رَحْلًا بِثَلَاثَةَ عَشَرَ دِرْهَمًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ و قَالَ فِي حَدِيثِهِ مِنْ رِوَايَةِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ فَلَمَّا دَنَا دَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاخَ فَرَسُهُ فِي الْأَرْضِ إِلَى بَطْنِهِ وَوَثَبَ عَنْهُ وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ هَذَا عَمَلُكَ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُخَلِّصَنِي مِمَّا أَنَا فِيهِ وَلَكَ عَلَيَّ لَأُعَمِّيَنَّ عَلَى مَنْ وَرَائِي وَهَذِهِ كِنَانَتِي فَخُذْ سَهْمًا مِنْهَا فَإِنَّكَ سَتَمُرُّ عَلَى إِبِلِي وَغِلْمَانِي بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا فَخُذْ مِنْهَا حَاجَتَكَ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي فِي إِبِلِكَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ لَيْلًا فَتَنَازَعُوا أَيُّهُمْ يَنْزِلُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَنْزِلُ عَلَى بَنِي النَّجَّارِ أَخْوَالِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أُكْرِمُهُمْ بِذَلِكَ فَصَعِدَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ فَوْقَ الْبُيُوتِ وَتَفَرَّقَ الْغِلْمَانُ وَالْخَدَمُ فِي الطُّرُقِ يُنَادُونَ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَا مُحَمَّدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ
زہیر بن حرب نے مجھے یہی حدیث عثمان بن عمر سے بیان کی ، نیز ہمیں اسحاق بن ابراہیم نے یہی حدیث بیان کی ، کہا : ہمیں نضر بن شمیل نے خبر دی ، ان دونوں ( عثمان اور نضر ) نے اسرائیل سے روایت کی ، انھوں نے ابو اسحاق سے روایت کی ، انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ، انھوں نے کہا : حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرے والد سے تیرہ درہم میں ایک کجاوا خریدا ۔ پھر زہیر کی ابو اسحاق سے روایت کردہ حدیث کے مانند حدیث بیان کی اور اپنی حدیث میں انھوں نے کہا : عثمان بن عمر کی روایت میں ہے ، جب وہ ( سراقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) قریب آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خلاف دعا کی ، ان کے گھوڑے کی ٹانگیں پیٹ تک زمین میں دھنس گئیں ۔ وہ اچھل کر اس سے اترے اور کہا : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے یہ پتہ چل گیا ہے کہ یہ آپ کا کا م ہے ۔ آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے اس مشکل سے ، میں جس میں پھنس گیا ہوں ، چھٹکارہ عطا کردے اور آپ کی طرف سے یہ بات میرے ذمے ہوئی کہ میرے پیچھے جو بھی ( آپ کا تعاقب کررہا ) ہے میں اس کی آنکھوں کو ( آپ کی طرف ) دیکھنے سے روک دوں گا اور یہ میرا ترکش ہے ، اس میں سے ایک تیر نکال لیں ، آپ فلاں مقام پر میرے اونٹوں اور میرے غلاموں کے پاس سے گزریں گے ، ان میں سے جس کی ضرورت ہو اسے لے لیں ۔ آپ نے فرمایا : " مجھے تمہارے اونٹوں کی ضرورت نہیں ۔ " چنانچہ ہم رات کے وقت مدینہ ( کے قریب ) پہنچے ۔ لوگوں نے اس کے بارے میں تنازع کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس کے ہاں اتریں گے ( مہمان بنیں گے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں ( اپنے د ادا ) عبدالمطلب کے ننھیال بنو نجار کا مہمان بن کر ان کی عزت افزائی کروں گا ۔ " مرد ، عورتیں گھروں کے اوپر چڑھ گئے اور غلام اور نوکر چاکر راستوں میں بکھر گئے ۔ وہ پکار پکار کر کہہ رہے تھے : اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ( مرحبا ) اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ( مرحبا ) ۔