Al Bara (bin Azib) said “When a man fasted and slept, he could not eat till (another nigh) like it. ” Sarmah bin Qais Al Ansari came to his wife while he was fasting and asked her Do you have something (to eat)? She replied “No”. Let me go and seek something for you. So, she went out and sleep overcame him. She came (back) and said (to him). You are deprived (of food). He fainted before noon. He used to work all day long at his land. This was mentioned to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. So the following verse was revealed. “Permitted to you on the nights of the fasts, is the approach to your wives. They are your garments and ye are their garments. Allah knoweth what yes used to do secretly amongst yourselves. But he turned to you and forgave you. So now associate with them and seek what Allaah hath ordained for you. And eat and drink until the white thread of dawn appears to you. He recited up to the words “of dawn”.
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ الْجَهْضَمِيُّ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: كَانَ الرَّجُلُ إِذَا صَامَ فَنَامَ لَمْ يَأْكُلْ إِلَى مِثْلِهَا، وَإِنَّ صِرْمَةَ بْنَ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّ أَتَى امْرَأَتَهُ وَكَانَ صَائِمًا، فَقَالَ: عِنْدَكِ شَيْءٌ ؟ قَالَتْ: لَا، لَعَلِّي أَذْهَبُ فَأَطْلُبُ لَكَ شَيْئًا، فَذَهَبَتْ وَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: خَيْبَةً لَكَ، فَلَمْ يَنْتَصِفْ النَّهَارُ حَتَّى غُشِيَ عَلَيْهِ وَكَانَ يَعْمَلُ يَوْمَهُ فِي أَرْضِهِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ: أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ قَرَأَ إِلَى قَوْلِهِ: مِنَ الْفَجْرِ سورة البقرة آية 187 .
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ( ابتداء اسلام میں ) آدمی جب روزہ رکھتا تھا تو سونے کے بعد آئندہ رات تک کھانا نہیں کھاتا تھا، صرمۃ بن قیس انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک بار ایسا ہوا کہ وہ روزے کی حالت میں اپنی بیوی کے پاس آئے اور پوچھا: کیا تیرے پاس کچھ ( کھانا ) ہے؟ وہ بولی: کچھ نہیں ہے لیکن جاتی ہوں ہو سکتا ہے ڈھونڈنے سے کچھ مل جائے، تو وہ چلی گئی لیکن حرمہ کو نیند آ گئی وہ آئی تو ( دیکھ کر ) کہنے لگی کہ اب تو تم ( کھانے سے ) محروم رہ گئے دوپہر کا وقت ہوا بھی نہیں کہ ( بھوک کے مارے ) ان پر غشی طاری ہو گئی اور وہ دن بھر اپنے زمین میں کام کرتے تھے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو یہ آیت «أحل لكم ليلة الصيام الرفث إلى نسائكم» روزے کی رات میں تمہارے لیے اپنی عورتوں سے جماع حلال کر دیا گیا ہے ( سورۃ البقرہ: ۱۸۳ ) نازل ہوئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے قول «من الفجر» تک پوری آیت پڑھی۔