Narrated Abud Darda and Ubadah ibn as-Samit: Khalid ibn Dihqan said: When we were engaged in the battle of Constantinople at Dhuluqiyyah, a man of the people of Palestine, who was one of their nobility and elite and whose rank was known to them, came forward. He was called Hani ibn Kulthum ibn Sharik al-Kinani. He greeted Abdullah ibn Zakariyya who knew his rank. Khalid said to us: Abdullah ibn Abu Zakariyya told us: I heard Umm ad-Darda say: I heard Abud Darda say: I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: It is hoped that Allah may forgive every sin, except in the case of one who dies a polytheist, or one who purposely kills a believer. Hani ibn Kulthum ar-Rabi then said: I heard Mahmud ibn ar-Rabi transmitting a tradition from Ubadah ibn as-Samit who transmitted from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who said: If a man kills a believer unjustly, Allah will not accept any action or duty of his, obligatory or supererogatory. Khalid then said to us: Ibn Abu Zakariyya transmitted a tradition to us from Umm ad-Darda on the authority of Abud Darda from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who said: A believer will continue to go on quickly and well so long as he does not shed unlawful blood; when he sheds unlawful blood, he becomes slow and heavy-footed. A similar tradition has been transmitted by Hani ibn Kulthum from Mahmud ibn ar-Rabi on the authority of Ubadah ibn as-Samit from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم.
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دِهْقَانَ، قَالَ: كُنَّا فِي غَزْوَةِ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ بِذُلُقْيَةَ، فَأَقْبَلَ رَجُلُ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ مِنْ أَشْرَافِهِمْ وَخِيَارِهِمْ يَعْرِفُونَ ذَلِكَ لَهُ يُقَالُ لَهُ: هَانِئُ بْنُ كُلْثُومِ بْنِ شَرِيكٍ الْكِنَانِيُّ، فَسَلَّمَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا وَكَانَ يَعْرِفُ لَهُ حَقَّهُ قَالَ لَنَا خَالِدٌ، فَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زَكَرِيَّا، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ، تَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلَّا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا أَوْ مُؤْمِنٌ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا، فَقَالَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ، سَمِعْتُ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِيُحَدِّثُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا فَاعْتَبَطَ بِقَتْلِهِ لَمْ يَقْبَلِ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا، قَالَ لَنَا خَالِدٌ، ثُمَّ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ مُعْنِقًا صَالِحًا مَا لَمْ يُصِبْ دَمًا حَرَامًا فَإِذَا أَصَابَ دَمًا حَرَامًا بَلَّحَ ، وَحَدَّثَ هَانِئُ بْنُ كُلْثُومٍ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
خالد بن دہقان کہتے ہیں کہ جنگ قسطنطنیہ میں ہم ذلقیہ ۱؎ میں تھے، اتنے میں فلسطین کے اشراف و عمائدین میں سے ایک شخص آیا، اس کی اس حیثیت کو لوگ جانتے تھے، اسے ہانی بن کلثوم بن شریک کنانی کہا جاتا تھا، اس نے آ کر عبداللہ بن ابی زکریا کو سلام کیا، وہ ان کے مقام و مرتبہ سے واقف تھا، ہم سے خالد نے کہا: تو ہم سے عبداللہ بن زکریا نے حدیث بیان کی عبداللہ بن زکریا نے کہا میں نے ام الدرداء رضی اللہ عنہا سے سنا ہے وہ کہہ رہی تھیں کہ میں نے ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے سنا ہے، وہ کہہ رہے تھے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: ہر گناہ کو اللہ بخش سکتا ہے سوائے اس کے جو مشرک ہو کر مرے یا مومن ہو کر کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کر دے ، تو ہانی بن کلثوم نے کہا: میں نے محمود بن ربیع کو بیان کرتے سنا وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے، اور عبادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے کہ آپ نے فرمایا: جو کسی مومن کو ناحق قتل کرے، پھر اس پر خوش بھی ہو، تو اللہ اس کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا نہ نفل اور نہ فرض ۔ خالد نے ہم سے کہا: پھر ابن ابی زکریا نے مجھ سے بیان کیا وہ ام الدرداء سے روایت کر رہے تھے، اور وہ ابوالدرداء سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برابر مومن ہلکا پھلکا اور صالح رہتا ہے، جب تک وہ ناحق خون نہ کرے، اور جب وہ ناحق کسی کو قتل کر دیتا ہے تو تھک جاتا اور عاجز ہو جاتا ہے ۔ ہانی بن کلثوم نے بیان کیا، وہ محمود بن ربیع سے، محمود عبادہ بن صامت سے، عبادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، اسی کے ہم مثل روایت کر رہے تھے۔