Jabir bin Abdullah said: A man of the tribe of Asalam came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and made confession of fornication. He (the prophet) turned away from him. When he testified against him four times, the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Are you mad? He said: No. he asked: Are you married? He replied: Yes. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم then commanded regarding him and he was stoned in the place of prayer. Then when the stones hurt him, he fled, but was overtaken and stoned to death. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم then spoke well of him and did not pray over him.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبِكَ جُنُونٌ ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أُحْصِنْتَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ فِي الْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذَلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرًا، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے زنا کا اقرار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اپنا منہ پھیر لیا، پھر اس نے آ کر اعتراف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے اپنا منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے خلاف چار بار گواہیاں دیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تجھے جنون ہے؟ اس نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو شادی شدہ ہے اس نے کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق حکم دیا، تو انہیں عید گاہ میں رجم کر دیا گیا، جب ان پر پتھروں کی بارش ہونے لگی تو وہ بھاگے، پھر پکڑ لیے گئے، اور پتھروں سے مارے گئے، یہاں تک کہ ان کی موت ہو گئی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف فرمائی اور ان پر نماز جنازہ نہیں پڑھی۔