Narrated Abu Hurairah: (This is Mamar's version which is more accurate. ) A man and a woman of the Jews committed fornication. Some of them said to the others: Let us go to this Prophet, for he has been sent with an easy law. If he gives a judgment lighter than stoning, we shall accept it, and argue about it with Allah, saying: It is a judgment of one of your prophets. So they came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم who was sitting in the mosque among his companions. They said: Abul Qasim, what do you think about a man and a woman who committed fornication? He did not speak to them a word till he went to their school. He stood at the gate and said: I adjure you by Allah Who revealed the Torah to Moses, what (punishment) do you find in the Torah for a person who commits fornication, if he is married? They said: He shall be blackened with charcoal, taken round a donkey among the people, and flogged. A young man among them kept silent. When the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم emphatically adjured him, he said: By Allah, since you have adjured us (we inform you that) we find stoning in the Torah (is the punishment for fornication). The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: So when did you lessen the severity of Allah's command? He said: A relative of one of our kings had committed fornication, but his stoning was suspended. Then a man of a family of common people committed fornication. He was to have been stoned, but his people intervened and said: Our man shall not be stoned until you bring your man and stone him. So they made a compromise on this punishment between them. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: So I decide in accordance with what the Torah says. He then commanded regarding them and they were stoned to death. Az-Zuhri said: We have been informed that this verse was revealed about them: It was We Who revealed the Law (to Moses): therein was guidance and light. By its standard have been judged the Jews, by the Prophet who bowed (as in Islam) to Allah's will.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ مِمَّنْ يَتَّبِعُ الْعِلْمَ وَيَعِيهِ ثُمَّ اتَّفَقَا، وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَحَدَّثَنَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ، وَهُوَ أَتَمُّ، قَالَ: زَنَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ، وَامْرَأَةٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: اذْهَبُوا بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ فَإِنَّهُ نَبِيٌّ بُعِثَ بِالتَّخْفِيفِ، فَإِنْ أَفْتَانَا بِفُتْيَا دُونَ الرَّجْمِ قَبِلْنَاهَا وَاحْتَجَجْنَا بِهَا عِنْدَ اللَّهِ، قُلْنَا: فُتْيَا نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَائِكَ، قَالَ: فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا: يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا تَرَى فِي رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا ؟ فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ كَلِمَةً حَتَّى أَتَى بَيْتَ مِدْرَاسِهِمْ، فَقَامَ عَلَى الْبَابِ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ ؟ قَالُوا: يُحَمَّمُ وَيُجَبَّهُ وَيُجْلَدُ وَالتَّجْبِيهُ أَنْ يُحْمَلَ الزَّانِيَانِ عَلَى حِمَارٍ وَتُقَابَلُ أَقْفِيَتُهُمَا وَيُطَافُ بِهِمَا، قَالَ: وَسَكَتَ شَابٌّ مِنْهُمْ، فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكَتَ أَلَظَّ بِهِ النِّشْدَةَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَمَا أَوَّلُ مَا ارْتَخَصْتُمْ أَمْرَ اللَّهِ، قَالَ: زَنَى ذُو قَرَابَةٍ مِنْ مَلِكٍ مِنْ مُلُوكِنَا فَأَخَّرَ عَنْهُ الرَّجْمَ، ثُمَّ زَنَى رَجُلٌ فِي أُسْرَةٍ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ رَجْمَهُ فَحَالَ قَوْمُهُ دُونَهُ، وَقَالُوا: لَا يُرْجَمُ صَاحِبُنَا حَتَّى تَجِيءَ بِصَاحِبِكَ فَتَرْجُمَهُ، فَاصْطَلَحُوا عَلَى هَذِهِ الْعُقُوبَةِ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ بِمَا فِي التَّوْرَاةِ، فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَبَلَغَنَا أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِمْ إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا سورة المائدة آية 44، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا تو ان میں سے بعض بعض سے کہنے لگے: ہم سب اس نبی کے پاس چلیں کیونکہ وہ تخفیف و آسانی کے لیے بھیجا گیا ہے، اگر اس نے رجم کے علاوہ کوئی اور فتویٰ دیا تو ہم اسے مان لیں گے، اور اسے اللہ کے سامنے دلیل بنائیں گے، ہم کہیں گے کہ یہ تیرے نبیوں میں سے ایک نبی کا فتویٰ ہے، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ مسجد نبوی میں اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے، اور پوچھنے لگے: آپ اس مرد اور عورت کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے زنا کیا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا جب تک کہ آپ ان کے مدرسہ میں نہیں آ گئے، پھر مدرسہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل کی ہے بتاؤ تم تورات میں اس شخص کا کیا حکم پاتے ہو جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے؟ لوگوں نے کہا: اس کا منہ کالا کیا جائے گا، اسے گدھے پر بٹھا کر پھرایا جائے گا، اور کوڑے لگائے جائیں گے ( «تَجبیہ» یہ ہے کہ مرد اور عورت کو گدھے پر اس طرح سوار کیا جائے کہ ان کی گدی ایک دوسرے کے مقابل میں ہو، اور انہیں پھرایا جائے ) ان میں کا ایک نوجوان چپ رہا، تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو خاموش دیکھا تو اس سے سخت قسم دلا کر پوچھا، تو اس نے اللہ کا نام لے کر کہا: جب آپ نے ہمیں قسم دلائی ہے تو صحیح یہی ہے کہ تورات میں ایسے شخص کا حکم رجم ہے، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر کب سے تم لوگوں نے اللہ کے اس حکم کو چھوڑ رکھا ہے؟ تو اس نے بتایا: ہمارے بادشاہوں میں ایک بادشاہ کے کسی رشتہ دار نے زنا کیا تو اس نے اسے رجم نہیں کیا، پھر ایک عام شخص نے زنا کیا، تو بادشاہ نے اسے رجم کرنا چاہا تو اس کی قوم کے لوگ آڑے آ گئے، اور کہنے لگے: ہمارے آدمی کو اس وقت تک رجم نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ آپ اپنے آدمی کو لا کر رجم نہ کر دیں، چنانچہ اس سزا پر لوگوں نے آپس میں مصالحت کر لی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو تورات میں ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا۔ زہری کہتے ہیں: ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آیت کریمہ «إنا أنزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين أسلموا» ہم نے تورات نازل کیا جس میں ہدایت اور نور ہے اللہ کے ماننے والے انبیاء کرام اسی سے فیصلہ کرتے تھے ( المائدہ: ۴۴ ) انہیں کے بارے میں اتری ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی انہیں میں سے تھے۔