Muhammad bin Jubair bin Mutim said from his father on the authority of his grandfather: An A’rab (a nomadic Arab) came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and said: People suffering distress, the children are huungry, the crops are withered, and the animals are perished, so ask Allah to grant us rain, for we seek you as our intercessor with Allah, and Allah as intercessor with you. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Woe to you: Do you know what you are saying? Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم declared Allah’s glory and he continued declaring His glory till the effect of that was apparent in the faces of his Companions. He then said: Woe to you: Allah is not to be sought as intercessor with anyone. Allah’s state is greater than that. Woe to you! Do you know how great Allah is? His throne is above the heavens thus (indicating with his fingers like a dome over him), and it groans on account of Him as a saddle does because of the rider. Ibn Bashshar said in his version: Allah is above the throne, and the throne is above the heavens. He then mentioned the rest of the tradition. Abd al-A’la, Ibn al- Muthana and Ibn Bashshar transmitted it from Ya’qub bin ‘Utbah and Jubair bin Muhammad bin Jubair from his father on the authority of his grandfather. Abu Dawud said: This tradition with the chain of Ahmad bin Saad is sound. It has been approved by the body (of traditionists), which includes Yahya bin Ma’in and Ali bin al-Madani, and a group has transmitted it from Ibn Ishaq, as Ahmad also said. And so far as I have been informed Abd al-A’la, Ibn al-Muthanna, and Ibn Bashshar had heard from the same copy (of the collection of tradition).
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ، قَالُوا: أخبرنا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، قَالَ أَحْمَدُ: كَتَبْنَاهُ مِنْ نُسْخَتِهِ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاق يُحَدِّثُ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْجُبَيْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جُهِدَتِ الْأَنْفُسُ، وَضَاعَتِ الْعِيَالُ، وَنُهِكَتِ الْأَمْوَالُ، وَهَلَكَتِ الْأَنْعَامُ، فَاسْتَسْقِ اللَّهَ لَنَا، فَإِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِكَ عَلَى اللَّهِ، وَنَسْتَشْفِعُ بِاللَّهِ عَلَيْكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَيْحَكَ، أَتَدْرِي مَا تَقُولُ ؟، وَسَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا زَالَ يُسَبِّحُ حَتَّى عُرِفَ ذَلِكَ فِي وُجُوهِ أَصْحَابِهِ، ثُمَّ قَالَ: وَيْحَكَ، إِنَّهُ لَا يُسْتَشْفَعُ بِاللَّهِ عَلَى أَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ، شَأْنُ اللَّهِ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ، وَيْحَكَ، أَتَدْرِي مَا اللَّهُ ؟ إِنَّ عَرْشَهُ عَلَى سَمَاوَاتِهِ لَهَكَذَا، وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ مِثْلَ الْقُبَّةِ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ لَيَئِطُّ بِهِ أَطِيطَ الرَّحْلِ بِالرَّاكِبِ ، قال ابْنُ بَشَّارٍ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ اللَّهَ فَوْقَ عَرْشِهِ، وَعَرْشُهُ فَوْقَ سَمَاوَاتِهِ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وقَالَ عَبْدُ الْأَعْلَى، وَابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ أبو داود: وَالْحَدِيثُ بِإِسْنَادِ أَحْمَدَ بْنِ سَعِيدٍ هُوَ الصَّحِيحُ، ووَافَقَهُ عَلَيْهِ جَمَاعَةٌ مِنْهُمْ: يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، وَرَوَاهُ جَمَاعَةٌ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق، كَمَا قَالَ أَحْمَدُ أَيْضًا، وَكَانَ سَمَاعُ عَبْدِ الْأَعْلَى، وَابْنِ الْمُثَنَّى، وَابْنِ بَشَّارٍ مِنْ نُسْخَةٍ وَاحِدَةٍ فِيمَا بَلَغَنِي.
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اعرابی آیا اور کہا: اللہ کے رسول! لوگ مصیبت میں پڑ گئے، گھربار تباہ ہو گئے، مال گھٹ گئے، جانور ہلاک ہو گئے، لہٰذا آپ ہمارے لیے بارش کی دعا کیجئے، ہم آپ کو سفارشی بناتے ہیں اللہ کے دربار میں، اور اللہ کو سفارشی بناتے ہیں آپ کے دربار میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا برا ہو، سمجھتے ہو تم کیا کہہ رہے ہو؟ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سبحان اللہ کہنے لگے، اور برابر کہتے رہے یہاں تک کہ اس کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے چہروں پر دیکھا گیا، پھر فرمایا: تمہارا برا ہو اللہ کو اس کی مخلوق میں سے کسی کے دربار میں سفارشی نہیں بنایا جا سکتا، اللہ کی شان اس سے بہت بڑی ہے، تمہارا برا ہو! کیا تم جانتے ہو اللہ کیا ہے، اس کا عرش اس کے آسمانوں پر اس طرح ہے ( آپ نے انگلیوں سے گنبد کے طور پر اشارہ کیا ) اور وہ چرچراتا ہے جیسے پالان سوار کے بیٹھنے سے چرچراتا ہے، ( ابن بشار کی حدیث میں ہے ) اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے اوپر ہے، اور اس کا عرش اس کے آسمانوں کے اوپر ہے اور پھر پوری حدیث ذکر کی۔ عبدالاعلی، ابن مثنی اور ابن بشار تینوں نے یعقوب بن عتبہ اور جبیر بن محمد بن جبیر سے ان دونوں نے محمد بن جبیر سے اور محمد بن جبیر نے جبیر بن مطعم سے روایت کی ہے۔ البتہ احمد بن سعید کی سند والی حدیث ہی صحیح ہے، اس پر ان کی موافقت ایک جماعت نے کی ہے، جس میں یحییٰ بن معین اور علی بن مدینی بھی شامل ہیں اور اسے ایک جماعت نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے جیسا کہ احمد بن سعید نے بھی کہا ہے، اور عبدالاعلی، ابن مثنی اور ابن بشار کا سماع جیسا کہ مجھے معلوم ہوا ہے، ایک ہی نسخے سے ہے۔