Ibn Abbas said: The verse “And the poets it is those straying in evil who follow them. He (Allah) then abrogated it and made an exception saying: Except those who believe and work righteousness, engage much in the remembrance of Allah.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ سورة الشعراء آية 224، فَنَسَخَ مِنْ ذَلِكَ وَاسْتَثْنَى، فَقَالَ: إِلا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَذَكَرُوا اللَّهَ كَثِيرًا سورة الشعراء آية 227 .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ «والشعراء يتبعهم الغاوون» شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بھٹکے ہوئے ہوں ( الشعراء: ۲۲۴ ) میں سے وہ لوگ مخصوص و مستثنیٰ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے «إلا الذين آمنوا وعملوا الصالحات وذكروا الله كثيرا» سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا ( الشعراء: ۲۲۷ ) میں بیان کیا ہے۔